لاہور : حکومت میں آتے ہی فیصلہ کیا تھا صنعتوں پر توجہ دینی ہے۔ ملک انڈسٹری کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔
عمران خان نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آتے ہی بزنس کمیونٹی کو پیکج دینا چاہیے تھا۔ کرکٹ کے دور میں سونے سے پہلے غلطیوں پر نظر دہراتا تھا۔ کوئی بھی ملک سبزی، گندم بیچ کر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ حکومت میں آتے ہی فیصلہ کیا تھا صنعتوں پر توجہ دینی ہے۔ ملک انڈسٹری کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اسمال اور میڈیم انڈسٹریز کیلئے بڑی اچھی پالیسی لے کر آئے ہیں۔ رکاوٹیں ختم کردیں، اب پاکستان بڑی تیزی سے اوپر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری اور مینوفیکچرنگ کے بغیر کوئی ملک عظیم نہیں بن پائے گا۔ 55 سال پہلے ملک تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا، سمت درست تھی، بدقسمتی سے 70 کی دہائی میں نیشلائزیشن سے صورتحال بدل گئی۔ صنعتی ترقی کی بنیاد سے ہی ملک آگے بڑھ سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرکشش مراعات کی بدولت سرمایہ کار راغب ہوتے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ڈالر کی کمی ہوتی ہے۔ ماضی میں پاکستان کی کوئی لانگ ٹرم پلاننگ نہیں تھی۔ ذخائر کم ہونے پر ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ڈیل کرنے کا میرا سب سے زیادہ تجربہ ہے۔ شوکت خانم بنانے میں سب سے زیادہ مدد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے کی۔ ہم اوور سیز پاکستانیوں کے لئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ منافع کمانے نہیں دیں گے تو ملک میں سرمایہ کاری نہیں آسکتی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس ہمیں ڈالرز کی قلت کی وجہ سے جانا پڑتا ہے، ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں۔ ہم ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ بزنس کمیونٹی ہمارا ساتھ دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا امداد لینے والے ممالک کی عزت نہیں کرتی۔ ہم نے ہمیشہ امداد کی جانب سے دیکھا۔ ماضی میں خود کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کا سوچا ہی نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ دنیا آئی ٹی کے شعبے میں آگے نکل گئی، ہم نے اس طرف توجہ نہیں دی۔ ہر شعبے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے آگے بڑھیں گے۔