پاراچنار کا دورہ نہ کرنے پر وزیراعظم پر تنقید
کوہاٹ: قبائلی عمائدین اور علماء نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے پارا چنار کا دورہ نہ کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی ہمدردیاں قبائلی ایجنسی کے عوام کے ساتھ نہیں ہیں۔ ’ملی یکجہتی کانفرنس‘ کے دوران کرم ایجنسی سے تعلق رکھنے والے شرکاء نے پارا چنار بم دھماکوں کے بعد علاقے کا دورہ نہ کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
مذکورہ کانفرنس میں علماء اور قبائلی عمائدین نے شرکت کی تھی جس میں سید طلعت حسین، سید کبیر حسین، حاجی ثواب گل، سید احمد عباس اور سید محمد تقی شیرازی شامل تھے۔
انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے پارا چنار دورے اور عمائدین سے ملاقات کو سراہا، انہوں نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ امن کے لیے پاکستان آرمی کی کوششوں کے ساتھ ہیں۔
کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ متعدد دھماکوں کے باوجود نواز شریف کبھی بھی اپنے سیاسی کیرئیر کے دوران کرم ایجنسی نہیں آئے، انہوں نے کہا کہ یہ بات اس چیز کی عکاسی کرتی ہے کہ انہیں کرم ایجنسی کے قبائلیوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہیں۔
کوہاٹ پریس کلب میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے علامہ طارق شیرزای کا کہنا تھا کہ دو دھماکوں کے بعد آرمی چیف کی جانب سے ان کے زخموں پر مرہم رکھنے پر وہ ان کے شکر گزار ہیں، انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی کے ذریعے ’را‘ اور پاکستان مخالف عناصر ملک میں سنی اور شیعہ مسالک کے درمیان اختلافات کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا دھرنا سیاست دانوں کے خلاف ہے جنہوں نے آئل ٹینکر واقعے اور کرم ایجنسی میں ہونے والے واقعے کے متاثرین کو مختلف امدادی دینے کا اعلان کیا، انہوں نے دعویٰ کیا حکومت اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 71 بتا رہی ہے تاہم وہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
علامہ احمد عباس کا مزید کہنا تھا کہ یہ واضح سچ ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں ’را‘ ملوث ہے اور بھارت کے متعدد قونصلیٹ افغانستان میں پاکستان کے سرحدی علاقوں کے قریب قائم ہیں جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔