پی ٹی آئی کو آئین کی اہمیت کا احساس ہے
اسلام آباد: آئین سے ہٹ کر کچھ کرنا ہماری حکمت عملی تھی، ہے، نہ ہوگی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر اسپیکر کی رولنگ صحیح ہے یا نہیں اس کی تشریح اعلیٰ عدلیہ نے کرنی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ رولنگ درست ہے یا نہیں وہ الگ تفصیل ہے، ڈپٹی اسپیکر نے کہا جو انفارمیشن آئی اس پر تحریک کو ڈس الاؤ کرتا ہوں، اب سپریم کورٹ میں اس پر کارروائی چل رہی ہے۔
انھوں نے کہا اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ آئین شکنی ہو گئی، پی ٹی آئی کو آئین کی اہمیت کا احساس ہے، آئین کی پاسداری احترام لازم تھا، ہے اور رہے گا، آئین سے ہٹ کر کچھ کرنا ہماری حکمت عملی تھی، ہے، نہ ہوگی۔
شاہ محمود نے کہا عدم اعتماد پیش کرنااپوزیشن کا حق ہے تسلیم کرتے ہیں، اپوزیشن نے عدم اعتماد پیش کی، پروسس ہوتے ہوئے ووٹنگ کے لیے مقرر ہو گیا، عدم اعتماد پر 3 اپریل کو ووٹنگ ہونا تھی، لیکن ڈپٹی اسپیکر کے سامنے جب حقائق آئے تو یہ معمولی چیز نہیں تھی، ڈپٹی اسپیکر نے حقائق سامنے آنے پر کہااس کی چھان بین ضروری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے واضح کیا کہ عدم اعتماد سے انکار نہیں اس پر عمل ہوگا، عدم اعتماد منطقی انجام تک پہنچانے میں ڈپٹی اسپیکر نے انکار نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے بلاوجہ رولنگ نہیں دی، آئینی ذمہ داری سے پہلے قومی سلامتی کے مفاد میں ان ایشوز پر تہہ تک جانا ہوگا، اعلیٰ عدلیہ تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دے سکتی ہے۔
انھوں نے کہا فارن آفس میں جو سفارت کار ہیں پروفیشنل اور سلجھے ہوئے لوگ ہیں، ان کی ایمانداری پر نہ شبہ تھا اور نہ ہوگا، اپنے سفارت کاروں کو بلاوجہ انڈرمائن نہ کریں۔
شاہ محمود نے کہا اب یہ کہا جا رہا ہے کہ سفیر کو عجلت میں امریکا سے ہٹا کر برسلز پوسٹ کر دیا گیا، وہ سفیر منجھے ہوئے سفارت کار اور اپنا ٹنیور مکمل کر چکے تھے، ٹنیور مکمل ہونے کے باعث ان کا تبادلہ ضروری تھا، ہم نے سفیر کے تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے برسلز تبادلہ کیا۔