متنازع فلم’دی کشمیر فائلز’ پرپابندی عائد
سنگاپور کی حکومت نے متنازع بھارتی فلم ‘ دی کشمیر فائلز’ پرپابندی عائد کردی۔
فلم کی کہانی مقبوضہ کشمیر میں 1990 کی دہائی میں بسنے والے ہندو پنڈتوں اور دیگر کے گرد گھومتی ہے جو 1989 میں کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف ابھرنے والی بغاوت کے بعدریاست چھوڑ گئے تھے۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں انوپم کھیر، پلوی جوشی، متھن چکرابورتی، امان اقبال، درشن کمارسمیت دیگرشامل ہیں۔
ذرائع ابلاغ مطابق سنگاپورمیں فلم پرپابندی وہاں بسنے والی مختلف کمیونٹیزکے درمیان ممکنہ مخاصمت کے پیش نظرعائد کی گئی ہے۔
دی کشمیرفائلز 11 مارچ کو ہندوستان بھرکے سینما گھروں میں ریلیز ہوئی تھی لیکن اسکرین پرآنے سے پہلے ہی اسے ذرائع ابلاغ میں خاصی توجہ حاصل ہوئی،سوشل میڈیا پر اسے بڑے پیمانے پرمسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش قراردیا گیا۔ فلم کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور دائیں بازو کے ہندو قوم پرستوں نے سراہا لیکن ناقدین کا خیال تھا کہ اس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے جو مسلم دشمنی کی طرف لے جا سکتا ہے۔
فلم کے بنانے والوں پرممتاز بھارتی فلمی نقادوں نے تاریخ اورحقائق کو مسخ کرنے، ہندو قوم پرستی کو ہوا دینے، فرقہ وارانہ ایجنڈے کی خدمت کرنے اوراسلاموفوبیا کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا لیکن وزیراعظم مودی نے اس تنقید کوفلم “بدنام کرنے کی سازش” قراردیاتھا ۔
متنازع فلم پرعائد کی جانے والی پابندی سے متعلق سنگاپور حکومت کا کہنا ہے کہ فلم کے اشتعال انگیز مواد اور مسلمانوں کی یک طرفہ عکاسی کی وجہ سے کلاسیفیکشن نہیں کی جائے گی، ایسی عکاسی مذہبی و ثقافتی تنوع والے معاشرے میں مقیم مختلف کمیونٹیز کے درمیان دشمنی کے جذبات ابھارنے کا باعث بن سکتی ہے۔
سنگا پورکی آبادی تقریباً 55 لاکھ افراد پرمشتمل ہے جن میں بڑی تعداد چینی نسل کے افراد، ملائیشین اور بھارتی باشندوں پرمشتمل ہے اوریہاں مذہبی منافرت کے خلاف سخت قوانین لاگو ہیں۔
باکس آفس پرکامیاب رہنے والی اس فلم کی نمائش کے بعد ہندوستان بھرکے سینما گھروں سے پریشان کن مناظربھی دیکھنےمیں آئے جن میں مسلم مخالف نعرے اورنفرت انگیز تبصرے ہالزاورتھیٹرزکے باہرسڑکوں پرگونجتے دکھائی دیے۔