کھیل و ثقافت

ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری کے نسخوں کی پھر تلاش شروع

لاہور: پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری کے نسخوں کی پھر تلاش شروع کردی۔ قومی ٹیمیں تشکیل دیتے ہوئے سلیکٹرز اکثر شکوہ کرتے ہیں کہ ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ میں معیار کا بہت زیادہ فرق ہے جس کے سبب کھلاڑی بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں، اس کی ایک وجہ فارمیٹ میں بار بار تبدیلی کے ساتھ ناقص گیندوں کا استعمال بھی ہے، گراؤنڈز کی حالت اچھی نہ ہونے کی وجہ سے فیلڈرز بھی ڈائیوکرنے کے عادی نہیں ہوتے،اس لیے انھیں دیگر ملکوں میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل مقابلوں کے معیارمیں فرق کی نشاندہی سابق کپتان مصباح الحق اور شاہد آفریدی بھی کرتے رہے ہیں،ان مسائل کو حل کرنے کیلیے پی سی بی گورننگ بورڈ نے کرکٹ اور ڈومیسٹک افیئرز کمیٹی کے تحت ایک سب کمیٹی قائم کی تھی، اس کا ایک اہم اجلاس بدھ کی صبح11بجے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں شروع ہوگا۔

ذرائع کے مطابق میٹنگ میں قائداعظم ٹرافی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والی8ریجنز اور اتنی ہی ڈپارٹمنٹس کی ٹیموں کے کپتانوں اور کوچز کو بطور رکن مدعو کیا گیا،گورننگ بورڈ کے رکن اور ڈومیسٹک افیئرز کمیٹی کے سربراہ شکیل شیخ سب کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین،سینئر منیجر ڈومیسٹک کرکٹ افیئرز سیکریٹری ہونگے، ڈائریکٹر کرکٹ اکیڈمیز مدثر نذر،ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید،چیف سلیکٹر انضمام الحق،منیجر امپائرز اور ریفریز بلال قریشی بطور رکن شریک ہونگے۔

اس موقع پر شرکا سے گزشتہ ملکی سطح کے مقابلوں میں استعمال ہونے والی گیندوں کے معیار اور نتائج پر بات کرتے ہوئے مستقبل کیلیے پالیسی بنائی جائے گی، فرسٹ کلاس مقابلوں میں کرکٹرز کی کارکردگی اور فٹنس کے مجموعی معیار کا بھی جائزہ لینے کے بعد بہتری لانے کیلیے تجاویز طلب کی جائیں گی،ریجنل اور ڈپارٹمنٹل ٹیموں کیلیے پلان اور کم از کم فٹنس کا ایک معیار وضع کیے جانے کا امکان ہے۔

گزشتہ سیزن میں امپائرنگ کے معیار پر خاصی شکایات سامنے آئی تھیں، ملک کی نمائندگی کرنے والے انٹرنیشنل کرکٹرز بھی عجیب و غریب فیصلوں پر نالاں اور امپائرز سے الجھتے نظر آئے تھے، اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت خاص طور پر محسوس ہو رہی تھی۔

اجلاس میں مزید ریفریشر کورسز سمیت کئی اہم فیصلے متوقع ہیں، پاکستانی کرکٹرز کی آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقی کنڈیشنز میں کارکردگی کا گراف گرنے کی ایک بڑی وجہ ملکی سطح کے مقابلوں میں لو باؤنس والی غیر معیاری پچز کا استعمال بھی ہے۔

عالمی معیار کے ٹرف تیار کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ پاکستان کا موسم بھی ہے لیکن اسلام آباد،ایبٹ آباد اور کشمیر سمیت چند علاقوں میں گرین ٹاپ اور باؤنسی ٹریک تیار کرنے کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں،اس حوالے سے پی سی بی حکام اور فرسٹ کلاس ٹیموں کے کپتان و کوچز تجاویز دینگے، حیرت انگیز طور اس اہم مسئلے کے حل میں سب سے زیادہ اہمیت رکھنے والے کسی کیوریٹر کو اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ زیادہ تر انٹرنیشنل میچز میں استعمال ہونے والی کوکا بورا گیند کے استعمال کی بھی کوشش ہوئی تھی لیکن مہنگی ہونے کے باوجود ملکی میدانوں کی حالت کے سبب جلد خراب ہونے کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close