مقبوضہ کشمیر میں یوم شہدا پر ہڑتال، زندگی مفلوج، تمام حریت قیادت نظر بند
سری نگر: کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے جمعرات کو یوم شہدا کشمیر اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا کہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق حق خود ارادیت کے حصول تک شہدا کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے سبب سری نگر اور دیگر چھوٹے بڑے قصبوں میں نظام زندگی مفلوج رہا، دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔
مشترکہ حریت قیادت نے ہڑتال اور ’’نقشبند صاحب سری نگر ‘‘جہاں 1931کے شہدا دفن ہیں کی طرف مارچ کی کال دی تھی تاہم کٹھ پتلی انتظامیہ نے نقشبند صاحب کی طرف مارچ اور بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع بڈگام میں 3 کشمیری نوجوانوں کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلیے سری نگر، بڈگام اور دیگر علاقوں میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
دوسری جانب انتظامیہ نے سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، محمد اشرف صحرائی اور دیگر حریت رہنماؤں کو مارچ کی قیادت سے روکنے کیلیے گھروں، تھانوں اور جیلوں میں بدستور نظر بند رکھا، دریں ا ثنا مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ضلع بڈگام کے علاقے ریڈ بگ میں شہید ہونیوالے 3کشمیری نوجوانوں اور 1931کے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے13جولائی 1931 کے شہدا کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام1931کے شہدا کے مشن کی تکمیل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حل طلب تنازع کشمیر کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر نہتے کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے اور اس دیرینہ تنازع کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت کا غیر حقیقت پسندانہ اور ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ ہے۔
حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے پابندی اور سوگواروں پر طاقت کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے، جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک نے کہا ہے کہ شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔