عمران خان پاکستان میں فتح اللہ گولن کا ماڈل لانا چاہتے ہیں، احسن اقبال
اسلام آباد: حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما اور منصوبہ بندی و ترقیات کے وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ماضی میں بھی دھرنے میں مختلف اداروں کے عناصر کو استعمال کیا اور اس وقت بھی وہ ترکی کے فتح اللہ گولن کی طرح سے ملک میں سیاسی کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ‘دوسرا رُخ’ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں احسن اقبال نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ صرف اپنے ووٹرز کو جوابدہ ہے اور ہم ہر سازش کا کھل کر مقابلہ کریں گے۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے ماضی میں بھی دھرنے میں مختلف اداروں کے عناصر کو استعمال کیا اور اس وقت بھی وہ ترکی کے فتح اللہ گولن کی طرح ملک میں سیاسی کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنے سیاسی حمایتوں کے ذریعے سے اقتدار حاصل کریں اور جس طرح کا بیان پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ آنے سے پہلے انھوں نے دیا تھا وہ بھی بظاہر عدالت کو ایک دھمکی تھی۔
اس سوال پر کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے حمایتی فوج میں بھی ہیں جن کے ذریعے وہ حکومت کرنے کی خواہش رکھتے ہیں؟ تو احسن اقبال نے کہا کہ ‘مجھے نہیں معلوم کہ ایسا ہے یا نہیں لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ وہ وہی ماڈل پاکستان میں لانا چاہتے ہیں جو کہ فتح اللہ گولن کا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا ‘ہم چاہتے تو عمران خان کو 2013 میں ہی نااہل کروا سکتے تھے، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا مگر جب سے ہماری حکومت آئی عمران خان ملکی ترقی کے راستے میں آکر کھڑے ہوگئے ہیں۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتیں 2014 سے ہی وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہی ہے اور اگر نواز شریف نے استعفیٰ دے دیا تو یہ ان کیلئے سیاسی خودکشی ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ‘ہمیں شروع دن سے پاناما کیس کی جے آئی ٹی پر تحفظات تھے اور اب جب ایک سازش کے ذریعے ہماری حکومت کو گرانے کی کوشش کی جارہی ہے تو ہم اس سیاسی جنگ کو بھرپور انداز میں عدالتوں میں لڑنے کیلئے تیار ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ لیگی وکلاء عدالت میں یہ ثابت کریں گے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ مکمل طور پر بدنیتی پر مبنی ہے جس کی آئینی اور قانونی لحاظ سے کوئی حیثیت نہیں ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ایف زیڈ ای کمپنی حقیقت میں وزیر اعظم کے بیٹے کی کمپنی ہے اور نواز شریف اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں سے تھے، لیکن شیئر ہولڈر نہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کسی صورت بھی مستعفیٰ نہیں ہوں گے اور ہم اس جے آئی ٹی کی رپورٹ کو عدالت میں چیلج کرنے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ 10 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کی جانب سے اپنی حتمی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کے تناظر میں مستعفی ہونے سے صاف انکار کردیا جبکہ وفاقی کابینہ نے ان کے اعلان کی توثیق بھی کر دی۔
خیال رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔