دنیا کیلئے سب سے بڑا خطرہ، امریکہ میں ایسا کام شروع ہوگیا کہ پوری دنیا کا وجود خطرے میں پڑگیا
نیویارک: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے قدیم آتش فشاں کے میلوں چوڑے دہانے میں گزشتہ کئی دنوں سے کم طاقت کے زلزلے پیدا ہو رہے ہیں، جس کے بعد یہ خطرہ سنگین ہو گیا ہے کہ کسی بھی وقت یہ آتش فشاں پھٹ سکتا ہے، جس کے نتیجے میں کرہ ارض سے زندگی کا صفایا ہو سکتا ہے۔ ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ’لانگ ویلی کرڈرا‘ کے نام سے مشہور آتش فشاں کے پھٹنے پر لاوے کی بہت بڑی مقدار سینکڑوں کلو میٹر پر محیط علاقے کو اپنے لپیٹ میں لے گی جبکہ آتش فشاں کے پھٹنے پر انتہائی خطرناک زلزلہ بھی آسکتا ہے۔ آتش فشان کی راکھ میلوں کی بلندی تک جائے گی اور دنیا کے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے کر لمبے عرصے کے لئے سورج کی روشنی سے محروم کر دے گی۔
امریکی جیو لوجیکل سروے کی جانب سے بھی لانگ ویلی کرڈرا کے خطرے کو انتہائی لیول کا قرار دیا جا چکا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس آتش فشاں کے پھٹنے کی صورت میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں افراد براہ راست متاثر ہونگے۔ صرف گزشتہ چند دن کے دوران اس آتش فشاں کے نزدیکی علاقوں میں ڈیڑھ سو سے زائد ہلکے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہیں کہ آتش فشاں کے اندر دباﺅ بے حد بڑھ چکا ہے اور یہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔
ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ یہ آتش فشاں تقریباً ساڑھے سات لاکھ قبل وجود میں آیا اور اس سے پہلے بھی متعدد بار کرہ¿ ارض پر تباہی کا سبب بن چکا ہے۔ یہ آخری بار تقریباً17 ہزار سال قبل پھٹا تھا۔ ماہرین کے جمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس کے دوبارہ پھٹنے کا وقت اب قریب ہے اور کسی بھی وقت دنیا پر ایک بڑی آفت نازل ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس آتش فشاں کے پھٹنے سے تباہی اتنے بڑے پیمانے پر ہوگی کہ اسے روکنے کیلئے کچھ بھی کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ بدقسمتی سے سائنسدانوں کے پاس کوئی بھی ایسے حفاظتی اقدامات نہیں ہیں جو اس تباہی کو برپا ہونے سے روک سکیں یا اس کے اثرات کو کم کر سکیں۔