لاہور: سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کو طلب کرلیا
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے دوست محمد مزاری کو طلب کرلیا۔
تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی درخواست پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کیخلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے درخواست کو سنا، دیگر ججز میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منیب شامل ہیں۔
ق لیگ کے وکیل عامر سعیدراں کی جانب سے دلائل دئیے گئے۔ پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویز الہی نے 186 ووٹ حاصل کیے، جس سے اکثریت میں آگئے، لیکن بدنیتی کے باعث ڈپٹی اسپیکر نے ان کے دس ووٹ مسترد کر دئیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی۔ پارلیمان لیڈر کو ووٹ نہ ڈالنے کے لیے کہنا قانون کے متصادم ہے۔ پارٹی ہیڈ کا اس وقت لیٹر دکھانا، بدنیتی پر مبنی تھا، جب تمام ووٹ کاسٹ ہو گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی ممبر کو لیٹر تک موصول نہیں ہوا تھا۔ دس ووٹ مسترد کرکے آئین کے ساتھ مذاق کیا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غیر قانونی ہے۔ ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی نے فیصلہ تا کہ پرویز الہٰی کو ووٹ کاسٹ ہو گا۔ خط جو ڈپٹی اسپیکر کو ملا اس کی کوئی حثیت نہیں ہے۔ ڈپٹی اسپیکر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارٹی سربراہ صرف پارلیمانی پارٹی کی ڈائریکشن کی خلاف ورزی پر صرف رپورٹ کرسکتا ہے۔ جمہوری روایات یہی ہیں کہ پارلیمانی پارٹی ہی طے کرتی ہے کہ کس کو ووٹ ڈالنا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ حمزہ کا حلف ہمارے سامنے میٹر نہیں کرتا ہے۔ آئین کے آرٹیکل کی روح کے مطابق عملدرآمد ہونا چاہیے۔ ایوان کی پوری کارروائی بھی عدالت میں پیش کی جائے۔ ڈپٹی اسپیکر آکر ہمیں گائیڈ کریں کہ کس پیرا گراف میں یہ کہا ہے۔
عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی خلاف درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل، ن لیگ کے وکلاء سمیت تمام فریقین کے نوٹس جاری کر دئیے۔ عدالت نے ڈپٹی اسپیکر کو ذاتی حیثیت میں دو بجے طلب کر لیا۔