پی ایس 114 ضمنی الیکشن: ووٹوں کی گنتی سے متعلق ایم کیوایم کی درخواست مسترد
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 کے ضمنی انتخابات میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کامران ٹیسوری کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں الیکشن ٹریبیونل سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ الیکشن کمیشن کے5 رکنی بینچ نے گذشتہ روز (19 جولائی) ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے بعد سندھ اسمبلی کے حلقہ 114 کی نشست پر کامیاب ہونے والے پی پی پی کے امید وار سینیٹر سعید غنی کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے لیے جاری حکم امتناع بھی ختم ہوگیا، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ایس 114 کی نشست پر کامیاب ہونے والے پی پی پی کے امید وار سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یاد رہے کہ پی ایس 114 میں ایم کیو ایم کے امیدوار کامران ٹیسوری نے الیکشن کمیشن میں ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کی استدعا کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دی تھی۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پی ایس 114 سے کامیاب ہونے والے پی پی پی کے امیدوار سعید غنی کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوران ہر لمحہ رینجرز کی موجودگی تھی لہٰذا کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ دھاندلی ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس 114 کا ضمنی الیکشن کراچی کی تاریخ کا شفاف الیکشن تھا اور الیکشن کے روز دھاندلی کی ایک بھی شکایت موصول نہیں ہوئی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے اور اس فیصلے پر انہیں دکھ اور افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن چاہتا تو شفاف اور منصفانہ الیکشن کی ذمہ داری پوری کرتا لیکن الیکشن کمیشن نے آج یہ موقع اپنے ہاتھ سے گنوا دیا۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتے ہیں اور پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن کے نتائج پر الیکشن ٹریبونل سے رجوع کریں گے۔
یاد رہے کہ اتوار 9 جولائی کو پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر رہی تھی۔
جس کے بعد کامران ٹیسوری نے الیکشن کمیشن میں انتخابات کے نتائج کو چیلنج کردیا تھا۔