لاہور : پارلیمنٹ ، عدلیہ ، فوج کے خلاف آپ ، یہ ملک کیسے چلے گا، کیا آپ کی خواہشات کے مطابق چلے گا؟
پیپلز پارٹی کے رہنماء قمر زمان کائرہ نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ عوام کا فیصلہ عوام کرتی ہے، قانون کا فیصلہ متعلقہ قانونی ادارے کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے خلاف آپ، عدلیہ کے خلاف آپ، فوج کے خلاف آپ۔ یہ ملک کیسے چلے گا، کیا آپ کی خواہشات کے مطابق چلے گا؟
پیپلز پارٹی رہنماء نے کہا کہ توشہ خانہ سے تحائف لینا جرم نہیں۔ زرداری اور نواز شریف نے بھی لیئے۔ زرداری صاحب نے بھی گاڑیاں لیں، سب کے سامنے ذاتی استعمال میں ہے۔ کسی سے کچھ چھپا ہوا نہیں ہے۔ انہوں نے کیوں ظاہر نہیں کیا، کیا وجہ تھی؟
قمر زمان کائرہ نے کہا کہ خان صاحب لانگ مارچ کی تاریخ ہی دیتے جا رہے ہیں۔ احتجاج کرنا ہے تو کریں، باقی بھی کرتے رہے ہیں۔ اسلام آباد کو اگر سیل کرنے، پارلیمنٹ اور وزیر اعظم ہاؤس پر قبضہ کرنے یا پھر محاصرہ کرنا ہے تو وہ ٹھیک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ بادشاہوں والے دور نہیں، کہ محاصرہ کرکے جھنڈہ لگا کر فتح کر لو۔ آپ نے اداروں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے۔ آئینی اور قانونی طریقہ کار کے تحت کارروائی ہوگی۔ انشاء اللہ انہیں روکیں گے، اپنی ذمہ داری پوری کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ کیس کھلی مثال ہے۔ ملک کے اندر ایک قانون ہے۔ قانون کے مطابق ہر منتخب نمائندے نے اثاثے ڈکلیئر کرنا ہے۔ اگر ایک بندہ غلط ڈکلیئر کرتا ہے تو اسے ڈی سیٹ ہونا پڑتا ہے۔ میاں نواز شریف کو بھی ایسے ہی جرم میں تاحیات نااہل کیا گیا۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ خان صاحب نے تو باقاعدہ غلط بیان حلفی جمع کرایا تھا۔ تحائف لیا جرم نہیں، لیکن یہ ایسے بیچ دینا، نفع کمانا، یہ کیا ہے؟ تحفہ بیچ دیا اخلاقی طور پر غلط کیا، لیکن یہ جرم نہیں۔ اصل قیمتوں پر غلط بیانی کی یہ جرم ہے۔ یہ بتائیں الیکشن کمیشن اس پر اور کیا فیصلہ کرتا؟
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت راستے بند نہیں کرتی۔ مدینہ کی ریاست میں مشاوراتی عمل سے آگے بڑھا جاتا ہے۔ 22 کروڑ کے نعرے لگاتے ہیں۔ یہ کیوں بھول جاتے باقی بھی ان 22 کروڑ میں سے ہی ووٹ لے کر پارلیمنٹ میں آئے تھے۔ ایک گھنٹے میں 30 30 قانون آپ پاس کر دیتے تھے۔
پیپلز پارٹی رہنماء نے کہا کہ معیشت پر آپ نے خود کش حملہ کیا تھا۔ آئی ایم ایف کے معاہدے کو ختم کرنے کی آپ نے کوشش کی۔ کوئی عقل کُل نہیں ہے۔ خان صاحب کو یہ گمان ہے۔ خان صاحب نہیں۔۔۔۔۔ زمرہ کوئی شرط نہیں مانی جائے گی۔ اسلام آباد آنا چاہتے ہیں ضرور آئیں۔ ہم آپ کو روکنے کے پابند ہیں، یہ ہماری خواہش نہیں۔
قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ عمران خان حکومت میں توشہ خانہ کی تفصیلات کسی کو نہیں دی گئیں۔ صحافی گیا تو اسے دھمکیاں دی گئیں۔ عدالتی حکم کے بعد ریکارڈ سامنے آیا۔