کراچی: شہری انتظامیہ کا ڈیری مافیا کےخلاف کریک ڈاؤن شروع، انتظامیہ نےدودھ کی گاڑیوں کو سیل کرنا شروع کردیا۔
شہری انتظامیہ نے ڈیری مافیا کی طرف سے دودھ کی من مانی قیمتوں میں اضافے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں دودھ کی گاڑیوں کو سیل کرنا شروع کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیری ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کے دودھ کی گاڑیوں کو نہ چھوڑا تو بھر پور احتجاج کریں گے۔
صدر ڈیری فارمر اینڈ کیٹل ایسوسی ایشن شاکر گجر کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی کارروائی سمجھ سے باہر ہے،دودھ فروشوں کا استحصال بند کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ہی کمشنر سے کمیٹی کی تشکیل پر گفتگو ہوئی ہے،انتظامیہ کے اس عمل سے ہزاروں لیٹر دودھ خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
دوسری جانب کمشنر کراچی نے ڈیری مافیا کی جانب سے دودھ کی قیمت میں من مانے اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی قیمت کے تعین تک دودھ کی سرکاری قیمت 120 برقرار رہے گی۔
دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لیے کمشنر ہاؤس کراچی میں اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈیری فارمرز نے دودھ کی پیداواری لاگت 200 روپے لیٹر کا تخمینہ پیش کرتے ہوئے دودھ کی 200 روپے لیٹر سے کم پر فروخت کو ناممکن قرار دیا۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے ڈیری فارمرز کے مطابق کمشنر کراچی دودھ کی موجودہ سرکاری قیمت میں 50 روپے لیٹر تک اضافہ پر آمادہ ہیں لیکن ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کے لیے 200 روپے لیٹر سے کم پر فروخت ممکن نہیں جس پر دودھ کی پیداواری لاگت کا تخمینہ لگانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی۔
کمیٹی ڈی سی ملیر ڈیری فارمرز اور صارفین کی انجمنوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
اجلاس میں ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کو وارننگ بھی دی گئی کہ من مانی قیمت واپس لی جائے اور مقررہ سرکاری قیمت پر دودھ فروخت کیا جائے۔
دکانداروں کے نمائندوں نے دکانداروں کے خلاف کارروائیوں کو روکنے دکانیں سیل کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے پر احتجاج کیا اور قیمتوں کے تعین تک کریک ڈاؤن روکنے کا مطالبہ کیا۔