کراچی: جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، کوئی بھی آجائے معیشت ٹھیک نہیں کرسکتا۔
کراچی میں سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ میں نے تو پاور میں آنا ہی ہے، انہیں تو الیکشن مہم چلانے کی بھی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا حکومت ہمیں ڈیفالٹ کی طرف لےجائے گی، انہیں خوف آرہا ہے کہ حکمران پاکستان کو وہاں لے جائیں گے جہاں سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، کوئی بھی آجائے معیشت ٹھیک نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جینیئس آجائے، سیاسی استحکام کے بغیر ملکی معیشت ٹھیک نہیں ہوسکتی، سرمایہ کار کا اعتماد صرف الیکشن کرانے سے بحال ہوگا، فوری طور پر صاف اور شفاف الیکشن کروائے جائیں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پارلیمانی سسٹم میں دو تہائی اکثریت نہ ہو تو آپ کچھ نہیں کرسکتے، ایسی حکومت آنی چاہیے جو بھاری اکثریت سے آئے۔
انہوں نے کہا کہ پہلا مطالبہ ہے صاف شفاف الیکشن ہوں، الیکشن کے نتیجے میں حکومت واضح اکثریت سے آنی چاہیے، قانون کی عمل داری تک گورننس ٹھیک نہیں ہوسکتی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم ٹیکنالوجی لانا چاہتے تھے تاکہ ٹیکس وصولی بڑھائیں، ہر سال ایف بی آر اندر سے سبوتاژ ہوتا تھا، لوگ ٹیکنالوجی نہیں لانے دیتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی میں ایکسپورٹس بڑھانے پر توجہ نہیں دی، اگر سعودی عرب، یو اے ای اور چین مدد نہ کرتا تو ادائیگی کےلیے وسائل نہیں تھے۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا کا کرائسس بھی بہت بڑا تھا، اس دوران مکمل لاک ڈاؤن لگادیتے تو یہاں لوگوں نے بھوک سے مرجانا تھا، دوست ممالک مدد نہ کرتے تو مشکل ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے دور میں ہم نے بہت بہترین فیصلے کیے، آئی ایم ایف کی ہیڈ کو بہت مشکل سے قائل کیا کہ ہمیں ادائیگیوں میں ریلیف دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں ملک نیچے جانا شروع ہوا، میں نے پہلےکہا تھا کہ جو حکومت آئی ہے وہ ہمیں ڈیفالٹ کی طرف لے جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، کوئی بھی آجائے معیشت ٹھیک نہیں کرسکتا، سیاسی عدم استحکام میں سرمایہ کار پیسا نہیں لگاتے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف معاشی چیلنجز دوسری طرف ملک میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، پارلیمانی سسٹم میں ایک تہائی اکثریت نہ ہو تو آپ کچھ نہیں کرسکتے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ پاکستان میں ہر جگہ مافیاز بیٹھے ہیں، سب سے بڑا مافیا رئیل اسٹیٹ مافیا ہے، ہم نے ایکسپورٹرز کےلیے رکاوٹوں کو ختم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشی مسائل کا حل قانون کی حکمرانی سے جڑا ہے، دریا، جنگلات اور زرعی زمین بیچ دی گئی اور پیسا باہر گیا، صرف اسلام آباد کی 1200 ارب کی زمین پر قبضہ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہم سے غلطی ہوئی، ایمنسٹی صرف انڈسٹریز کو دینی چاہیے تھی، ہمیں حکومت میں آتے ساتھ ہی روس سے تیل لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے روس سے تیل خریدنے کےلیے بھرپور زور لگایا، مجھے یقین ہے کہ ہم امریکیوں کو قائل کرسکتے تھے کہ ہمیں سستا تیل لینے دیں۔