لاہور: غلامی سے نجات، حقیقی آزادی کا حصول بنیادی اہداف ہیں، جن پر قطعاً کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے
لاہور میں نوجوان صحافیوں، سوشل میڈیا انفلوانسرز اور یوٹیوبرز کے وفد سے ملاقات میں عمران خان نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی کے عوامی نظریے پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اگر شفاف انتخابات کے معاملے کو لٹکایا گیا تو اگلا قدم اٹھائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران قوم نے ریاست کو پستی میں جاتے دیکھا، قوم تاریخ دستور و قانون کی پامالی اور سیاسی اقدار و انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ایسے مظاہرے کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے، چادر اور چار دیواری کی حرمت پامال کی گئی جبکہ سماجی و معاشرتی اخلاق کا بلاروک ٹوک جنازہ نکالا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ملک میں سیاسی و دستوری آزادیوں کا گلا گھونٹ کر مقتدر اشرافیہ کے مفادات کی آبیاری کی گئی، نہایت محنت و جانفشانی سے بحالی و ترقی کی راہ پر ڈالی گئی معیشت کو تباہی کے پاتال میں اتار دیا گیا، اظہار رائے پر پہرے بٹھا کر شخصی آمریت کو دوام بخشنے کی کوششیں کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی، شہباز گِل جیسے سیاسی کارکنان کو تختۂ مشق بنایا گیا جبکہ معروف صحافی سمیع ابراہیم، ایاز امیر، جمیل فاروقی سمیت آزاد اہل صحافت پر زمین تنگ کی گئی۔ عمران خان نے کہا کہ غلامی و ڈکٹیشن قبول نہ کرنے والے ملک کے صفِ اوّل کے پیشہ ور تحقیقاتی صحافی ارشد شریف کا ناحق خون بہایا گیا، سیاسی شعور کے حامل نوجوان صحافیوں، سوشل میڈیا انفلوانسرز کو ریاستی قوت سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ضمیروں کی منڈی لگا کر جمہوریت کو بے آبرو اور ایوانوں کو لوٹوں سے بھرنے کی مشق دہرائی گئی، چوروں کا کنسورشیم بنا کر 1100 ارب کی چوری معاف کرنے کی شرمناک سبیل لگائی گئی، نیب کو تباہ کر کے مجرموں کیلئے ریاست نے این آر او دوم کے ذریعے عام معافی کا اعلان کیا۔
عمران خان نے کہا کہ قانون کے نفاذ کے اعتبار سے معاشرے کو واضح طور پر بالادست اور زیر دست میں تقسیم کردیا گیا، مجھ پر جان لیوا حملے کی سازش رچانے والوں کا کٹہرے میں لانے کی بجائے ریاستی پناہ فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ عدل و انصاف اور قانون کی حکمرانی سے ہٹ کر جبر و فسطائیت پر کھڑی ہونے والی اقوام تاریخ کے عبرت کدے میں جگہ پاتی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم کی حقیقی آزادی کیلئے کھڑا ہوں، عوام میرے ساتھ ملکر آمرانہ بندوبست سے نبرد آزما ہیں، صاف شفاف انتخابات کا انعقاد التوا میں ڈال کر بے چہرہ بندوبست مزید کھینچنے کی کوشش کی تو اقدام کریں گے، غلامی سے نجات، حقیقی آزادی کا حصول بنیادی اہداف ہیں، جن پر قطعاً کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، پتلی تماشے پر وقت اور وسائل ضائع کرنے کی بجائے ریاست ووٹ کی پرچی سے قوم کو اپنے مستقبل کے انتخاب کا موقع دے۔