کویت کا بھی ایران سے سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان
مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ایک اور اتحادی ملک کویت نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات توڑتے ہوئے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کر دیا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے تعلقات میں تازہ کشیدگی سعودی حکام کی جانب سے ممتاز شیعہ عالم شیخ نمر باقر النمر کو سزائے موت دیے جانے پر پیدا ہوئی ہے۔
شیخ النمر کی سزائے موت کے خلاف ایران میں شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور تہران میں مظاہرین نے سعودی سفارتخانے پر دھاوا بول کر اسے آگ لگانے کی کوشش کی تھی۔
ایرانی صدر کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کے باوجود سعودی حکام نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تمام فضائی سفری روابط اور تجارتی تعلقات بھی ختم کر سکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سعودی شہریوں کے ایران جانے پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔
تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ مکہ اور مدینہ آنے والے ایرانی زائرین کو سعودی عرب آنے کی اجازت ہوگی۔
سعودی عرب کے اس اقدام کے بعد خطے میں اس کے حلیف ممالک کی جانب سے ایران سے سفارتی تعلقات کے خاتمے یا انھیں محدود کیے جانے کے اقدامات سامنے آئے ہیں۔
جن ممالک نے اب تک ایران سے سفارتی تعلقات ختم کر لیے ہیں ان میں سعودی عرب کے علاوہ بحرین اور سوڈان بھی شامل ہیں جبکہ متحدہ عرب امارات نے تعلقات محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بحرین نے پیر کو ایرانی سفارت کاروں کو 48 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ ایران میں اپنی سفارتی نمائندگی کو اور اپنے ملک میں ایرانی سفارت کاروں کی تعداد کو کم کر رہا ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تہران میں اپنے کے سفارتخانے پر حملے کو جواز بنا کر خطے میں کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔
ادھر ترکی کی حکومت نے سعودی عرب اور ایران سے مطالبہ کیا ہے وہ سفارتی کیشدگی میں کمی لے کریں کیونکہ اس تنازعے سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔