تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے وفد کی وزیر داخلہ سے ملاقات، زائرین اور دہشتگردی کے معاملے پر بات چیت
اسلام آباد: وزیر داخلہ احسن اقبال سے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے وفد نے ملاقات کی ہے جس میں وفد نے تفتان میں پھنسے زائرین کو نکالنے، محرم الحرام میں سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور دہشتگردی کے خاتمے سے متعلق امور پر بات چیت کی ہے۔ وزارت داخلہ میں ہونے والی ملاقات میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار یوسف بھی شریک ہوئے۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے وفد میں شجاعت بخاری، سخاوت کاظمی، علامہ حسین مقدسی، بشارت امامی، علامہ قمر زیدی، بوعلی مہدی اور مالک اشتر شامل تھے۔ ملاقات میں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے وفد نے وزیر داخلہ کو منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مذہبی رواداری وقت کی اہم ضرورت ہے، انتہاپسندی ایک سازش ہے جس کا مقصد امت کو تقسیم کرنا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، تمام مکاتب فکر باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے تعمیری کردار ادا کریں۔ احسن اقبال نے کہا کہ ملک کو درپیش انتہا پسندی اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے حکومت عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ ہم سب کو ملکر ملک دشمن سازشوں کو ناکام بنانا ہے، ہمارا نصب العین ہے کہ ملک میں ایسا ماحول بنایا جائے جہاں ہر فرد کی عزت اوراحترام کیا جائے۔ وزیر داخلہ نے وفد کو ماہ محرم الحرام میں سیکیورٹی مزید سخت بنانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب تحریک نفاذ فقہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مکتب تشیع اور زائرین کو درپیش مسائل، دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مرکزی وفد نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سے ملاقات کی ہے۔ بیان کے مطابق، ملک بھر میں دہشت گردی، ڈیرہ اسمعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیا جائے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کیا جائے، کالعدم جماعتوں کی سرگرمیوں کو روکا جائے۔ بیان میں کہا ہے کہ وفد نے کوئٹہ تفتان زائرین کے مسئلے کے حل کیلئے بااختیار کو آرڈنیشن کمیٹی تشکیل دینے اور کوئٹہ زاہدان ریل سروس کا دوبار اجراء کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
وفد نے پنجاب علماء بورڈ کی جانب سے علماء و ذاکرین پر ناروا پابندیوں کے خاتمہ کا بھی مطالبہ کیا۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے کہا ہے کہ کالعدم جماعتوں کو امن کمیٹیوں میں شامل نہ ہونے دیا جائے، پرامن شہریوں کے نام شیڈول فور سے نکالے جائیں، سانحہ عاشورہ راجہ بازار کے بعد بےگناہ افراد پر سے قائم جھوٹے مقدمات کا خاتمہ کیا جائے اور اصلی مجرموں اور محرکوں کو شکنجے میں جکڑا جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال و دیگر اداروں کو سیاسی سودابازی کا مرکز نہ بنایا جائے، حنفی اور جعفری فقہوں کو یکساں حقوق دیئے جائیں۔ آمدہ محرم میں عزاداروں کے مسائل کے حل کیلئے وفاق سے ضلع تک کنٹرول رومزقائم کیے جائیں۔ اس کے علاوہ حضرت بری شاہ لطیف بری امام کے مزار پر عرس و پرسہ داری کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جائے۔ تمام مذہبی جماعتوں و اداروں کی بیرونی امداد پر پابندی، سائبر قوانین بہتر بنانے، کسی مسلمان کو غیرمسلم کہنے کو قابل تعزیر جرم قرار دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔