پی ایس او اربوں ڈالر دے کر تھرڈ پارٹی سے کارگوز منگواتا ہے، سینیٹ میں انکشاف
نیشنل شپنگ کارپوریشن حکام اور چیئرمین اوگرا نے ملک میں پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ بتا دی۔
سینیٹ کی پٹرولیم کمیٹی کے اجلاس کے دوران سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس ہوا، جس میں ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی گونج سنائی دیتی رہی۔
چیئرمین کمیٹی عبدالقادر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا ذکر ہوا تو نیشنل شپنگ کارپوریشن حکام نے حالیہ پٹرول بم کی وجہ بھی بتا دی، اور بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) تھرڈ پارٹی سے کارگوز منگواتا ہے جس پر سالانہ اربوں ڈالر کا کرایہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
چیئرمین اوگرا اوگرا نے بتایا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بھی یہی تھی، اگر پی ایس او پی این ایس سی سے پٹرول ڈیزل منگواتا تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ نہ ہوتا۔
کمیٹی ارکان نے بھی اوگرا کی تجویز سے اتفاق کردیا، اور ملک سے زرمبادلہ کی باہر منتقلی اور اربوں ڈالر سالانہ بچانے کے لئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم نے پی ایس او کو تیل منگوانے کیلئے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے کارگوز استعمال کرنے کی تجویز دے دی۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ پیٹرولیم منسٹری کو اس پر سخت ایکشن یا اقدامات لینے چاہیئے، تاکہ جو لوگ اس میں پرائیویٹ بزنس کررہے ہیں وہ ہولڈنگ نہ کر سکیں۔
چیئرمین کمیٹی عبدالقادر کمیٹی کا کہنا تھا کہ حکومت پی این ایس سی سے تیل منگواتی ہے تو پیٹرول 10روپے سستا ہوتا، بدقسمتی یہ ہے پی ایس او ان سے ڈائریکٹ کارگو ہائیر نہیں کرتا، بلکہ کسی کنٹریکٹر کے ذریعے لیتا ہے، جس سے یہ اس کا بوجھ پاکستان کے عوام پر پڑتا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے پی ایس او کی تیل خریداری کے معاملے پر ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سندھ میں گزشتہ سال گیس پریشر میں کمی کی وجہ بڑی کمپنیوں کی جانب سے غیر قانونی کمپریسر کا استعمال تھا، ملوث کمپنیوں کو ڈیڑھ ارب روپے کا اضافی بل بھیجا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے کمیریسر کے استعمال سے نقصانات کی تفصیلات مانگ لیں