Featuredسندھ

پرویز مشرف کا جسد خاکی خصوصی طیارے کے ذریعے آج دبئی سے کراچی لایاجائے گا

سابق صدر جنرل (ر ) پرویز مشرف کا نماز جنازہ پولو گراؤنڈ ملیر کینٹ اورتدفین اولڈ آرمی قبرستان کراچی میں کی جائے گی۔

گزشتہ روز سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف طویل علالت کے بعد دبئی میں انتقال کرگئے تھے، ان کا جسد خاکی خصوصی طیارے کے ذریعے آج دبئی سے کراچی لایاجائے گا۔

سابق صدر پرویزمشرف کی نماز جنازہ گل مہرپولو گراؤنڈ ملیر کینٹ کراچی میں میں ادا کی جائے گی، اور تدفین اولڈ آرمی قبرستان میں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 18 مارچ، 2016 سے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں علاج کی غرض سے مقیم تھے، وہ دبئی میں امریکی اسپتال میں زیر علاج تھے اور گزشتہ روز انتقال کرگئے۔

پرویز مشرف کو کون سا مرض لاحق تھا؟

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف ایمالوئڈوسس نامی ایسی بیماری میں مبتلا تھے، جس میں پروٹین کے مالیکیول درست طریقے سے تہہ نہیں ہوتے، اس لیے اپنا کام نہیں کر پاتے۔ ایمالوئڈوسس میں پروٹین کا مالیکیول بنتا تو درست طریقے سے ہے، لیکن فولڈنگ میں گڑبڑ ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ناکارہ ثابت ہوتا ہے۔

یہ ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے جس میں دل ، گردے، جگر اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔

زندگی پر ایک نظر

سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے، 1964 برس میں پاکستان کی بری فوج میں شامل ہوئے، بعد ازاں انہوں نے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی ) میں شمولیت اختیار کی۔

بھارت کے ساتھ 1971 کی جنگ کے دوران پرویز مشرف ایس ایس جی کمانڈو بٹالین کے کمپنی کمانڈر تھے۔ 1971 کے بعد انہوں نے کئی عسکری اسائنمنٹس میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور فوج میں تیزی سے ترقیاں حاصل کیں۔

انہوں نے بھارت کے ساتھ ہونے والی 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی شرکت کی۔ 7 اکتوبر 1998 کو وہ بری فوج کے چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز ہوئے۔انہیں امتیازی سند سے بھی نوازا گیا تھا۔

ان کی حکمرانی میں پاکستان 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا کلیدی اتحادی بن گیا۔

انہوں نے نیٹو کی جانب سے فوجی ساز و سامان کو پاکستان کے ذریعے لینڈ لاک افغانستان تک پہنچانے کی منظوری اور امریکا کو پاکستان کے ہوائی اڈوں کو لاجسٹک سپورٹ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

12 اکتوبر 1999 کو انہوں نے بحیثیت آرچیف چیف اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کرلیا تھا، اور ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے۔ بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی تھی۔ تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2008 کو سبکدوش ہوگئے تھے اور صدارت سے مستعفی ہو کر ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

پرویز مشرف نے اکتوبر 2002 میں عام انتخابات کرائے جس کے دوران انہوں نے پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق)، متحدہ قومی موومنٹ اور 6 مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل نامی جماعت کے ساتھ اتحاد کیا۔

جنوری 2004 میں پرویز مشرف نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 56 فیصد کی اکثریت سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اور ان کے سیاسی مخالفین کی جانب سے متنازع قرار دیے گئے عمل میں وہ منتخب ہوگئے۔

سال 2006 میں پرویز مشرف کی خود نوشت ’ان دی لائن آف فائر ’کے عنوان سے شائع ہوئی۔

صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد ان پر متعدد بار دہشت گرد حملے بھی کیے گئے۔ سال 2007 میں سابق صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی، جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کرنے کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔

ایمرجنسی کے 25 دنوں کے اندر پرویز مشرف نے اپنے آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، ان کے بعد جنرل اشفاق پرویز کیانی نے یہ چارج سنبھال لیا۔

لندن اور دبئی میں قیام کے دوران انہوں نے کئی لیکچرز بھی دیئے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close