ورلڈ بینک کے وفد نے وزیر اعلٰی سندھ سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ سیلاب کے بعد اب ہیٹ ویوز جیسے خطرات بھی ہوسکتے ہیں.
ورلڈ بینک کے ڈائریکٹر ساؤتھ ایشیا جان اے روم نے وفد کے ہمراہ زیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سے ملاقات کی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 2022 میں تباہ کن سیلاب آیا، ملک کاایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا۔
ورتلڈ بینک کے وفد نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب سے 1700 لوگ جاں بحق، 33 ملین لوگ متاثر جب کہ 16 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، سیلاب سے مزید 84 سے 91 لاکھ لوگ غربت کا شکار ہوں گے۔ سیلاب کے بعد اب ہیٹ ویوز جیسےخطرات بھی ہوسکتے ہیں۔
ورلڈ بینک کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ملک میں سیلاب متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو شروع کی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ورلڈ بینک کے وفد کو آگاہ کیا کہ سندھ میں زراعت کی بحالی کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، کاشتکاروں کو گندم کے بیج کے لیے مالی مدد کی گئی، زرعی زمینوں سےپانی کی نکاسی کرکے خریف کی فصل اگائی ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اس سال سندھ میں گندم کی بہترین فصل ہوئی ہے، سندھ حکومت نےگندم کی امدادی قیمت 4000 روپےفی من مقرر کی۔