متحدہ عرب امارات (UAE)کے شہردبئی (Dubai)میں افغانستان کے قونصل خانے کو طالبان حکومت کے حوالے کردیا گیا۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے طالبان حکومت کو دبئی میں قونصل خانہ کھولنے کی اجازت دیدی جس کے بعد اماراتِ اسلامیہ افغانستان نے عبدالرحمان فدا کو دبئی میں قائم مقام قونصلرتعینات کردیا۔
طالبان حکومت ’اماراتِ اسلامیہ افغانستان‘ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دبئی قونصل خانے کا کنٹرول حاصل کرنا طالبان حکومت کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔
طالبان حکومت کی جانب سے تعینات کیے گئے عبد الرحمان فدا بطور قونصلٹ جنرل کا چارج ڈی افیئرکا عہدہ موجودہ افغان قونصل جنرل مسعود احمد عزیزی سے لیکر 23 مارچ سے سنھالیں گے۔
اس پیشرفت پر سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کا یہ اقدام مستقبل قریب میں خطے اور اس سے باہر کے مزید ممالک کے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔
دبئی میں طالبان کے سفارتی نمائندے کی تقرری کے بعد متحدہ عرب امارات خطے بھی کئی دوسرے ممالک کے گروپ میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیے بغیر افغانستان کے سفارتی مشن طالبان کے حوالے کیے ہیں۔
خیال رہےکہ متحدہ عرب امارات سے قبل ایران، چین،روس، ترکی اورپاکستان،طالبان سفارت کاروں کو افغانستان کے سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرلز کے نمائندے کے طور پر قبول کر چکے ہیں۔
اگرچہ عالمی برادری نےطالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا اس لیے یہ ممالک سرکاری طور پرطالبان سفیروں کو اسناد نہیں دے سکتے اس لیےطالبان حکام کے ساتھ رابطہ رکھنے کے لیےطالبان سفارت کاروں کو قونصل خانوں میں ذمہ داریاں سنبھالنے کی اجازت دی ہے۔
عالمی برادری بالخصوص مغربی ممالک نےطالبان حکومت کو تسلیم کرنے کو افغانستان میں انسانی بالخصوص خواتین، لڑکیوں، مذہبی اقلیتوں اور طبقات کے تمام تر حقوق کی فراہمی سے مشروط کیا ہے جس میں ان کی تعلیم، ملازمت اور حکومت میں شمولیت بھی شامل ہے۔