برطانیہ نے بھی ’ٹک ٹاک‘ پر پابندی عائد کردی
برطانیہ نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے سرکاری اداروں کے دفاتر میں استعمال ہونیوالی ڈیوائسز پر چینی ایپلی کیشن ”ٹک ٹاک“ (TikTok)پر فوری پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
اسٹیٹ سیکریٹری اور سائبر سیکیورٹی کے وزیر اولیور ڈاؤڈن نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’’ہم فوری طور پر سرکاری اداروں پر ٹک ٹاک TikTok کے استعمال پر پابندی لگا دیں گے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری آلات سے وابستہ مخصوص خطرات کے پیش نظر جن میں حساس معلومات ہوسکتی ہیں، بعض ایپلی کیشنز کے استعمال کو محدود کرنا دانشمندانہ اور مناسب اقدام ہے، خاص طور پر وہ جو کہ بڑی مقدار میں ڈیٹا تک رسائی اور ذخیرہ کرتی ہیں۔
اولیور ڈاؤڈن کا کہنا ہے کہ ہمارا نقطۂ نظر امریکا، کینیڈا اور یورپی یونین کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں کی پیروی کرتا ہے۔
بدھ کے روزچین نے امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک پر ”بلا اشتعال حملے“ بند کرے۔ واشنگٹن نے چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس سے کہا تھا کہ وہ ایپ میں اپنے حصص چھوڑ دے یا قومی سلامتی کی بنیادوں پر پابندی کا سامنا کرے۔
واضح رہے کہ نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول اور مختصر ویڈیوز شیئر کرنے کیلئے استعمال ہونے والی ایپ کے ناقدین چینی حکام پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ دنیا بھر میں صارفین کے ڈیٹا تک رسائی فراہم کرتی ہے، تاہم ٹک ٹاک اس کی تردید کرتا ہے۔