کھیل و ثقافت

ورلڈ ٹی 20 میں میچ فکسنگ کی تیاری، وہ ملک جس کی قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہو گیا

لاہور : آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے چیئرمین ”سر رونی فلانیگین“ نے انکشاف کیا ہے کہ ورلڈ ٹی 20 سے قبل ایک انٹرنیشنل کرکٹ ٹیم کے خلاف کرپشن کے الزامات میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق رونی فلانیگین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے ایک انٹرنیشنل ٹیم کے چند کھلاڑیوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر کے ورلڈ ٹی 20 کے میچوں میں سٹے بازوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے میچوں کے نتائج میں ردوبدل کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔

انہوں نے اس معاملے پر مزید گفتگو کرنے سے گریز کیا تاہم انہوں نے اس اقدام کو ایک مثال قرار دیا کہ کس طرح آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کرکٹ میں کرپشن کی روک تھام کیلئے انٹیلی جنس معلومات پر اقدامات اٹھاتے ہوئے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ”ورلڈ ٹی 20 کے میچوں میں سٹے بازی سے متعلق جاری تحقیقات پر بات چیت کرنا میرے لئے مشکل ہو گا لیکن حال ہی میں ہمیں کچھ ایسی معلومات ملی ہیں جن کے تناظر میں یقینی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ ایک مخصوص ٹیم کے کھلاڑی سٹے کیلئے میچوں کے نتائج میں ردوبدل کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یہ ایک انٹرنیشنل ٹیم ہے لیکن فی الوقت اس سے متعلق کسی بھی تفصیلی گفتگو سے اجتناب کروں گا“۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”ہمیں یقین ہے کہ چند افراد ورلڈ ٹی 20 کے میچوں میں سٹے بازوں کی سہولت کیلئے کردار ادا کرنے کی خواہش رکھتے تھے۔ جس طرح پولیس کسی بھی معاملے میں مداخلت سے پہلے یہ سوچتی ہے کہ اسے فوراً حرکت میں آنا چاہئے یا پھر پھر اسے مزید ڈویلپ ہونے دینا چاہئے، اسی طرح ہم نے بھی اس معاملے سے متعلق سوچا اور پھر فوراً اقدامات اٹھانے کافیصلہ کیا اور ان افراد پر توجہ مرکوز کرنے کافیصلہ کیا جو شک کے دائرے میں تھے لیکن اس کے ساتھ ہی ٹیم کے تمام ممبران کو عندیہ دینا بھی ضروری تھا“۔

فلانیگین نے مزید کہا کہ سٹے بازی کی روک تھام میں کھلاڑیوں کو پراعتماد بنانے کیلئے اینٹی کرپشن یونٹ ہر ملنے والی رپورٹ پر تحقیقات کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ ٹی 20 کے میچوں میں سٹے بازی کی روک تھام کیلئے ایک سپیشل ”ہاٹ لائن“ بھی قائم کر دی گئی ہے تاکہ کھلاڑی اور دیگر آفیشلز اینٹی کرپشن یونٹ تک رسائی حاصل کر سکیں اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ اگر کوئی کھلاڑی یا آفیشل شکایت کرے تو اس پر تحقیقات کی جا سکیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close