انسدادِ دہشت گردی عدالت میں عمران خان کیخلاف دہشتگردی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی، جس پر جج نے استفسار کیا لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد سے 400 میٹر دور ہے کیسے پیش ہوں گے؟، قرار دیا اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں عمران خان کیخلاف دہشتگردی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، پی ٹی آئی چیئرمین کے وکلاء نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
پراسیکیوٹر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا برتاؤ دیکھ لیں ضمانت میں توسیع چاہئے تو عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ لاہور ہائیکورٹ اسلام آباد کے مقابلے میں 400 میٹر دور ہے، کیسے پیش ہوں گے؟، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ساڑھے 3 بجے فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہور ہائیکورٹ پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا، اگر آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہوجاتی ہے تو کیا گارنٹی آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے۔
جج کا مزید کہنا تھا کہ انسدادِ دہشتگردی عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔ عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی گزشتہ پیشی سب کے سامنے ہے، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کا ارادہ تھا، وہ جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے لیکن آنے کے حالات نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔
جس پر جج نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔ وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے، عمران خان جیسے ہی نکلتے ہیں ان کے ساتھ کارکنان ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوجاتے ہیں، عمران خان تو آنا چاہتے ہیں لیکن ہر بار لوگ نکل آتے اور ان پر مقدمات درج ہوجاتے ہیں۔