پاکستان سمیت علاقائی ملکوں کی امداد سے متعلق سعودی پالیسی میں تبدیلی آگئی۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے سعودی عرب کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کر دی۔ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب پاکستان سمیت علاقائی ملکوں کو مزید کوئی بلینک چیک دینے کیلئے تیار نہیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے ترقی پذیر علاقائی اور دوست ممالک کی غیر مشروط مالی مدد سے ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ اخبار نے سعودی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ مصر، پاکستان اور لبنان جیسی ریاستوں کو لامتناہی امداد دے کر تھک چکے ہیں۔
امریکی اخبار کے مطابق سعودی،حکومت نے بھی آئی ایم ایف کی طرز کا کردار اپنا لیا ہے۔ سعودی عرب بھی امداد کیلئے اصلاحات، سبسڈیز کے خاتمے اور نجکاری پر زور دے رہا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا خام تیل برآمد کنندہ سعودیہ نے 2022 کا اختتام 28 بلین ڈالر کے بجٹ کے سرپلس کے ساتھ کیا جب روس کے یوکرین پر حملے نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کیا، جس سے منافع کا سیلاب آیا۔
یاد رہےسعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے جنوری میں ڈیووس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم پہلے براہ راست گرانٹ منسلک کرتے تھے مگر اسے تبدیل کر رہے ہیں۔ ہم کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ مل کر اصلاحاتی کام کررہے ہیں۔