انٹرٹینمنٹ

فلمیں اور ڈرامے عوام میں شعور بیدار کرنے کا اہم ذریعہ ہیں، سعیدہ امتیاز

لاہور: معروف اداکارہ وماڈل سعیدہ امتیاز نے کہا کہ اگرہم دنیا بھرمیں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کی بات کریں تو اس شعبے سے لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کاکام لیا جاتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے سعیدہ امتیاز نے کہا کہ اگرہم دنیا بھرمیں فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کی بات کریں تو اس شعبے سے لوگوں میں شعوراجاگرکرنے کاکام لیا جاتا ہے۔ بہت سے اہم موضوعات پرفلمیں، ٹی وی سیریل اوراسٹیج ڈرامے بنائے جاتے ہیں اوراس کے ذریعے لوگوں کو اہم معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ معاشرتی مسائل کواجاگرکرنے کا اس سے بہترکوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ دنیاکی تمام بڑی فلم انڈسٹریوں میں ایسی نت نئی کہانیوں پرفلمیں بنائی جارہی ہیں جن کو دیکھ کرعقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ان فلموں میں ہماری زندگی سے وابستہ ان تمام شعبوں کو خوبصورتی سے پیش کرنے کے ساتھ ایسی دلچسپ اندازسے معلومات دی جاتی ہے کہ لوگوں کواس سے سیکھنے کا موقع ملتاہے اوران کے مسائل میں بہت کمی آجاتی ہے۔
سعیدہ امتیاز نے کہا کہ قومی ہیروز کی زندگی پر ایسی فلمیں بنائی جاتی ہے جونوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں۔ یہ وہ انداز ہے جس کے ذریعے نوجوان نسل کو بہت کچھ سیکھنے کوملتا ہے اوروہ بہترین کام کرنے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ موجودہ دورمیں نوجوان فلم میکرز کوبھی اپنی ڈائریکشن کچھ منفرد کرنے کی ضرورت ہے، وگرنہ ماضی کی طرح حال بھی تاریکی کی جانب بڑھنے لگے گا۔
اداکارہ نے کہا ہے کہ اگر گزشتہ دودہائیوں کی بات کریں توبدقسمتی سے پاکستان میں بننے والی زیادہ ترفلمیں ذات برادری ، غنڈہ گردی اوردیرینہ دشمن داریوں کے موضوعات پرمبنی ہوتی تھیں، جن کوفلم بینوں کی اکثریت نے مسترد کردیا تھا۔ گھسے پٹے موضوعات کی فلموں میں ایک طرف تو فلم میکنگ کا ایک سا انداز دکھائی دیتا جو کسی بھی اعتبارسے ہالی وڈ اوربالی وڈ سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بننے والی فلموں سے مقابلہ کرنے کے قابل نہ تھا اور دوسری جانب برسوں سے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا کردار ادا کرنے والے ’’سینئر‘‘ ہیرو اور ہیروئن بھی فلم بینوں کی توجہ کا مرکز بننے میں ناکام ہوچکے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا اورہمارے ملک میں موجود سیکڑوں سینما گھر کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے پٹرول پمپ، پلازے اوردیگرکاروباری مراکز میں تبدیل ہوگئے۔

 

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close