اداروں کا فرض ہے کہ وہ فلاح و بہبود پر مبنی نظام کے ذریعے معاشرے میں بہتری لائیں
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کےلئے آئین کی پاسداری معاشرے کے تمام طبقات کی ذمہ داری ہے۔
ایوان صدر میں سماجی بہبود کے لیے عوامی خدمات کے اعتراف کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت کا کہنا تھا کہ انتظامی اتھارٹی کے علاوہ ریاست اور اس کے اداروں کا فرض ہے کہ وہ فلاح و بہبود پر مبنی نظام کے ذریعے معاشرے میں بہتری لائیں۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ آئین نے شہریوں کو اختیار دیا ہے جس سے سماجی انصاف پر مبنی سیاسی نظام کی حامل فلاحی ریاست کا ادراک ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے ستون تعلیم، صحت، روزگار، اور سماجی اور معاشی انصاف سمیت مختلف شعبوں میں بنیادی حقوق کے اہداف کو متعین کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کسی سیاستدان یا ادارے سے نہیں بلکہ ملک کے ہر فرد سے متعلق ہے۔
صدر نے بڑھتی ہوئی آبادی، خاص طور پر غربت، ناخواندگی اور بے روزگاری کے مسائل سے نمٹنے کے لیے سماجی بہبود اور انسان دوستی کی اہمیت پر زور دیا۔ یونیسیف کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد 22.7 ملین ہے جو ایک سنگین چیلنج ہے اور ان کی تعلیمی اور ہنر مندی کے نظام میں شمولیت کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے جبکہ ملک کی آبادی کا 10 فیصد خصوصی افراد کو بھی مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے ہیپاٹائٹس، ایڈز اور متعدی بیماریوں سمیت متعدد امراض کے مہنگے علاج جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے علاج کے بجائے صحت کے لیے احتیاطی طریقہ اپنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ترقی سماجی نگہداشت کے نظام کے نفاذ اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری سے منسلک ہے۔