جی بی کی پہلی یونیورسٹی جلد ہی قائم کی جائے گی، وزیراعلٰی
گلگت: وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے صوبے میں پہلی مرتبہ منعقد کئے جانے والے ادبی میلے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد محمد نواز شریف کے ویژن اور گلگت بلتستان کے عوام کے خواہش پر گلگت بلتستان میں پہلی مرتبہ علاقائی زبانوں کو تحفظ دینے اور علاقائی زبانوں کی اہمیت کواجاگر کرنے کیلئے لیٹریچر مرتب کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ شعرائے کرام اوراہل علم کی سرپرستی کی جائے گی ۔بدقسمتی سے ناچ گانوں کے علاوہ ہمارے اپنے ثقافت کو نظرانداز کیا گیاتھا۔ ادیب، شعراء اور دانشور طبقے کو بھی نظرانداز کیاجاتا رہا۔ گلگت بلتستان کے حوالے سے لکھنے جانے والے کتابوں کو پہلی مرتبہ یکجا کیا گیا ہے آئندہ اس قسم کے ادبی پروگرام کا انعقاد کیاجائے گااور ادب سے تعلق رکھنے والوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ شعرائ، ادیب اور سکالرز جو اس پروگرام میں شرکت کرنے کیلئے ملک کے دیگر صوبوں سے گلگت بلتستان آئے ہیں ہم ان خوش آمدید کہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ پاکستان اور گلگت بلتستان میں باصلاحیت افراد کی کمی نہیں ہے۔ 1965ء کی جنگ افواج پاکستان نے اپنے سے کئی زیادہ طاقتور دشمن کوشکست دے کر جیتا پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا ایٹمی ملک ہے ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے پاکستان ناقابل تسخیر بن چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ ہمارا دشمن نت نئے سازشوں میں مصروف ہے ملک میں لسانی، علاقائی لڑائیوں جھگڑوں سے غیر مستحکم کرنا چاہتا تھا آپریشن ضرب عضب اور ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے جنگ میں 70 ہزار افواج پاکستان کے آفیسران، جوانوں اور سویلین نے جانیں قربان کیں ہیں۔ ملک کو اس جنگ میں ڈیڑھ سو ارب سے زیادہ کا معاشی نقصان ہواہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ ملک کے استحکام کو یقینی بنانے کیلئے اور داخلی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قائد مسلم لیگ ن محمد نواز شریف نے ضرب قلم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اس کا آغاز کیا اور اس کی ذمہ داری عرفان صدیقی کو سونپی۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ ملک سے دانشور اور اہل ادب افراد کا گلگت بلتستان آنے سے مقامی دانشوروں اور شعراء کو ایک پلیٹ فارم میسر آئے گا جس کے ذریعے سے ہم آہنگی ہوگی۔وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ دو سال قبل گلگت بلتستان میں بدامنی کا راج تھا اور مختلف علاقے نوگو ایریاز بن چکے تھے۔ آج حکومتی اقدامات کی وجہ سے گلگت بلتستان امن کا گہوارہ بن چکا ہے۔ آبادی سے زیادہ سیاح گلگت بلتستان آرہے ہیںجو انتہائی علاقے کی خوشحالی کیلئے اہم ہے۔ اس پرامن ماحول کو ہم سب نے مل کر قائم و دائم رکھنا ہے۔ ہمارے شعرائ، ادیب، دانشور اورعلمائے کرام کا امن وامان برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ہے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر کے خصوصی تعاون سے چائنا کے بارڈر پر ٹورسٹ فیسلٹیشن سنٹر قائم کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہاکہ علاقائی زبانوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور آئندہ سال سے مقامی زبانوں کا سلیبس تیار کرکے اختیاری مضامین کے طورپر سکولوں میں پڑھایا جائے گا۔ دریں اثناء قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی و انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے زیر اہتمام ”معاشرے کی تشکیل نو میں عصری جامعات کا کردار ” کے موضوع پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ کہ علاقے اور دیگر مسائل کے ضمن میں رہنمائی کیلئے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کو ایک تھنک ٹینک کا درجہ دے دیا گیا ہے ۔ معاشرے کی تشکیل نو میں جامعات کا اہم کردار ہے اور گلگت بلتستان حکومت نے اس کا بھر پور ادراک کر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی قابل تحسین ہے جس نے وقت کے اس تقاضوں کے مطابق اہم موضوع کا انتخاب کیا اور اس کیلئے گلگت بلتستان کی سرزمین پر اس سیمینار کا انعقاد کیا۔ حافظ حفیظ الرحمن نے کہا کہ جامعات کا کردار لوگوں کو نوکری پیسہ بنانا نہیں بلکہ ان کی خودی کو بلند کرنا اور ان کیلئے روزگار کے ذرائع پیدا کرنا ہے ۔ حافظ حفیظ الرحمن نے اساتذہ کرام پر زور دیا کہ طلباء و طالبات کی کردار سازی بھی ان کا مشن ہونا چاہئے اور کسی بھی طالب علم کو اعلیٰ تعلیم سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کی پہلی خواتین یونیورسٹی بھی جلد قائم کر دی جائے گی تاکہ طالبات کیلئے تعلیم کی مزید سہولتیں بہم پہنچ جائیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی ا سلامی یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے کہا کہ معاشرہ یونیورسٹیوں سے عملی کردار کا متقاضی ہے اگر معاشرہ ایک طالب علم پر ایک روپیہ خرچ کرتا ہے تو لازم ہے کہ وہ طالب علم معاشرہ کو اس سے کئی گنا زیادہ لو ٹائے ۔ انہوں نے اساتذہ کے تربیتی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں تعلیمی اداروں خصوصاً جامعات میں ملازمت کیلئے نہیں بلکہ ایک عظیم مشن کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ معاشرے میںبد امنی اور بے چینی کا تدارک ہو سکے ۔ انہوں نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا بھر پور تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اسی نوعیت کے سیمینارگلگت بلتستان کے دیگر علاقوں میں بھی منعقد کئے جائیں گے ۔اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خلیل احمد نے عصری جامعات کے معاشرتی کردار کے موضوع پر سیمینار کے انعقاد کیلئے قراقرم یونیورسٹی کے انتخاب پر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کا شکر یہ ادا کیا ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی یونیورسٹی کے قائم مقام صدر ڈاکٹر محمد بشیرخان نے کہا کہ معاشرتی تشکیل نو میں جامعات کا کردار حتمی نوعیت کا ہوتا ہے اور جو معاشرے اس وصف سے عاری ہوتے ہیں ان میں انتہا پسندی جنم لیتی ہے ۔ انہوںنے مزید کہا کہ گہری تفکیر کے ذریعے مسائل کا حل صرف جامعات ہی میں دریافت کیا جاسکتا ہے جس کے دور رس اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ اس سے قبل خطاب کرتے ہوئے اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر حسن الامین نے معاشرے کی تشکیل میں جامعات کے چھ نکاتی کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ جس میں ثقافتی، عصری تقاضوں ، سائنسی انداز فکر اور معاشرے کے تمام طبقات کے مسائل کو سمجھتے ہوئے سنجیدہ گفتگو کو عام کرنا بنیادی اہمیت رکھتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ جامعات صرف عمارتوں کا نہیں بلکہ افکار نو کا مرکز بنیں تو قومیں سنور جاتی ہیں ۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ڈین لائف آف سوشل سائنسز ڈاکٹر محمد رمضان ، ممتاز تجزیہ نگار سبوح سید ، پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز کی سینئر پروفیسر ڈاکٹر کوثر یاسین زئی ، گفٹ یونیورسٹی گوجرانوالہ کے پروفیسر اکرم ورک ، اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سید مزمل حسین ، ڈاکٹر مسعود خٹک ، ناصر فرید اور دیگر نے بھی اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔