مقبوضہ کشمیر کے حالات گزشتہ تین سال میں بد سے بدتر ہوئے، منموہن سنگھ
سری نگر: بھارت کے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں کانگریس پالیسی ساز گروپ آج مقبوضہ کشمیر کے دورے پر پہنچ گیا۔ گروپ میں شامل راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ غلام نبی آزاد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں کشمیر میں ملی ٹنسی کا گراف نیچے آنے کے بجائے اُوپر گیا ہے، تاہم انہوں نے حریت قیادت کے ساتھ مذاکرات کے معاملے پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے نریندر مودی اور محبوبہ مفتی سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ وہ اس بات کا خلاصہ کرے کہ جموں و کشمیر کے متعلقین کون ہیں اور کون نہیں؟۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس کا پالیسی ساز گروپ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی حکومت اقتدار میں آنے کے بعد کشمیر کی جو صورتحال تبدیل ہوئی، اُس کا سنجیدہ نوٹس لینا وقت کی اہم ضرورت ہے اور کانگریس نے جموں و کشمیر کی اہمیت و افادیت کو محسوس کرتے ہوئے ہی اس گروپ کی تشکیل دی جسکی کمان سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ہاتھ میں دی گئی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر میں ملی ٹنسی کا گراف نیچے آنے کے بجائے اُوپر ہی گیا جبکہ کشمیر کے حالات گزشتہ تین برسوں کے دوران بد سے بدتر ہوئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی قیادت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ کانگریس گروپ کشمیر میں پنتالیس سے پچاس وفود سے تبادلہ خیال کرے گا، لیکن اس فہرست میں حریت کا نام نہیں ہے، تاہم انہوں نے حریت قیادت کے ساتھ مذاکرات پر ابہام برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اور محبوبہ مفتی کی حکومت کو یہ واضح کر دینا چاہئے کہ جموں و کشمیر کے متعلقین کون ہیں اور کون نہیں؟۔
غلام نبی آزاد نے کہا ’’جموں و کشمیر کے متعلقین کون ہیں اور کون نہیں مودی اور محبوبہ مفتی کی حکومتیں کہنے سے ڈر رہی ہیں، جب یہ کہنے میں ڈر رہے ہیں تو کیسے مسائل کا حل تلاش کریں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت ہی مسائل کا واحد راستہ ہے اور سب کے ساتھ مذاکرات ہونے چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یو پی اے دورِ حکومت کے دس برسوں میں کشمیر میں نہ صرف ملی ٹنسی کا گراف نیچے آیا تھا بلکہ جنوبی مقبوضہ کشمیر کو ملی ٹنسی سے پاک بنا دیا گیا تھا، لیکن اب حالات سب کے سامنے ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس طرح حالات کبھی نہیں بگڑے، جس طرح گزشتہ تین برسوں کے دوران بگڑے ہیں۔