زمان پارک میں موجود افراد کی گرفتاری کے لیے پی ٹی آئی کو دی گئی ڈیڈ لائن ختم
گرفتاریوں کے لیے پولیس آپریشن کی تیاریاں شروع کردی گئیں
لاہور: فوجی تنصیاب پر حملہ کرنے والے متعدد دہشت گرد زمان پارک میں موجود ہیں جنہیں گرفتار کرنا ہے۔
زمان پارک میں پناہ لیے ملزمان کو پولیس کے حوالے کرنے کا الٹی میٹم ختم ہوگیا، پولیس کی بھاری نفری زمان پارک کے چاروں اطراف موجود ہے، زمان پارک جانے والے راستے مکمل بند ۔
پنجاب حکومت کی جانب سے زمان پارک میں موجود افراد کی گرفتاری کے لیے پی ٹی آئی کو دی گئی 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، 24 گھنٹے سے زمان پارک جانے والے تمام راستے بند ہیں، گرفتاریوں کے لیے پولیس آپریشن کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔
پنجاب پولیس کے ہاتھوں گزشتہ روز شروع ہونے والا زمان پارک کا محاصرہ تاحال جاری ہے، زمان پارک کے باہر موجود پی ٹی آئی کارکنوں کے تمام کیمپ خالی ہوچکے ہیں۔
پنجاب پولیس کا موقف ہے کہ فوجی تنصیاب پر حملہ کرنے والے متعدد دہشت گرد زمان پارک میں موجود ہیں جنہیں گرفتار کرنا ہے۔
پولیس نے رکاوٹیں لگا کر دھرم پورہ پل کو بھی بند کر دیا گیا اور دھرمپورہ پل پل پولیس کی بھاری نفری پہنچ چکی ہے۔
ایک روز قبل نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں میں سے تقریباً 30 سے 40 لوگ زمان پارک میں موجود ہیں جنہیں 24 گھنٹے کے اندر پولیس کے حوالے کردیا جائے بصورت دیگر زمان پارک پر آپریشن کرکے انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب سے منظوری کے بعد گرفتاری کا سلسلہ شروع کیا جائے گا جب کہ زمان پارک میں دہشت گردوں کے معاملے میں حکمت عملی کو مخصوص افسران تک محدود رکھنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
ایس پی سول لائنز حسن جاوید بھٹی نے مال روڈ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ 30 سے 40 لوگ زمان پارک کے اندر موجود ہیں، پولیس نے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جو نہر کے راستے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے، ابھی بھی اطلاعات ہیں کہ زمان پارک میں شرپسند افراد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن سمیت دیگر معاملات کے فیصلے اوپر کی سطح کے ہیں، آپریشن سے متعلق ختمی فیصلہ اعلی افسران کے حکم پر ہوگا، راستوں کی بندش سے عوامی تکلیف کا اندازہ ہے، امید کرتا ہوں جلد تمام راستے کھل جائیں گے۔