کراچی: کے الیکٹرک 18 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کررہی ہے جس سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی۔
صوبائی وزیر توانائی سندھ امتیاز شیخ نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر اپنے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صنعتوں کا پہیہ جام ہوچکا ہے کاروباری معاملات ٹھپ ہوچکے ہیں، بیروزگاری میں شدید اضافہ ہوا جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
امتیاز شیخ نے کہا کہ آخر مسلسل اداٸیگی کرنے والے صارفین کو کے الیکٹرک کس جرم کی سزا دے رہی ہے؟ وزیر توانائی نے کہاکہ کے الیکٹرک نجی ادارہ ہونے پر وفاق،نیپرا اور پاور ڈویژن کے کنٹرول میں ہے اور اسی وجہ سے اپنی من مانیاں کررہا ہے جوکہ کراچی کے عوام کے لیے ناقابل برداشت ہوچکی ہیں، غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ اور زاٸد بلنگ کے معاملات اپنی تمام حدیں عبور کرچکے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہاکہ نجی کمپنیوں کو دعوت ہے جو کراچی الیکٹرک لینے میں دلچسپی رکھتی ہیں وہ صوبائی اور وفاقی حکومت سے رابطہ کرسکتی ہیں۔ امتیاز شیخ نے کہاکہ صوبائی حکومت کے الیکٹرک،حیسکو اور سیپکو کے بارے میں شکایات پر مسلسل وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کی جانب سے اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شہریوں نے اوور بلنگ کی شکایت بھی کی ہے۔ تاہم ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ بجلی چوری والے علاقوں میں لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ باقی علاقوں کے صارفین کو میسجز کے ذریعے آگاہ کیا جاتا ہے۔