سائفر گمشدگی کیس میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین گرفتار
اسلام آباد: ایف آئی اے نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کے معاملے پر گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی کو سائفر گمشدگی کے معاملے پر گرفتار کر کے ایف آئی اے ہیڈکوارٹر منتقل کردیا گیا ہے، اس کیس کی ایف آئی آر ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف درج کی گئی تھی۔
ایف آئamazon sex toys customized baseball jerseys chicago bears lace front wigs nike air max sc women’s cheap sex toys cheap nfl jerseys best sex toy store authentic nfl jerseys womens sex toys adidas yeezy slides nike air max sale mens best human hair wigs online nike air max sc women’s custom basketball jerseys اے حکام اور ترجمان تاحال شاہ محمودقریشی کی گرفتاری و ہیڈکوارٹر منتقلی کی تصدیق نہیں کی۔
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی بھاری نفری نے انہیں گھر سے حراست میں لیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد ہی گرفتار کیا گیا جس میں انہوں نے 90 روز میں انتخابات کرانے کا مطالبہ دہرایا تھا۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق شاہ محمود قریشی کو وفاقی پولیس نے نہیں ایف آئی اے نے گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے میں سائفر و آڈیو لیک پر انکوائری جاری ہے جس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی دو مرتبہ پیش ہوچکے تھے۔
گزشتہ ہفتے سائفر گمشدگی پر ایف آئی اے انسداد دہشت گردی میں چیرمین پی ٹی آئی و دیگر پر ایف آئی درج کیے جانے کی اطلاعات بھی منظر عام پر آئیں تھیں۔
واضح رہے کی سائفر و آڈیو لیک معاملے پر ایف آئی اے کے ڈائریکڑ اسلام آباد زون رانا جبار کی سربراہی میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم انکوائری جاری رکھے ہوئے ہے۔زرائع کا کہنا تھا شاہ محمود قریشی کی حالیہ گرفتاری اسی مقدمے میں ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ سائفر و آڈیو لیک انکوائری میں اس وقت تک چیرمین پی ٹی آئی سمیت وائس چیرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل اسد عمر، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری، سابق سیکرٹری خارجہ سمیت سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان طلب کیے جانے پر اپنے اپنے بیانات ریکارڈ کراچکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کے حوالے سے ترجمان ایف آئی اے سے بار بار رابطہ کرکے گرفتاری پر مؤقف دریافت کیا گیا لیکن ہر مرتبہ یہی کہا جاتا رہا کہ چیک کرربے ہیں جیسے ہی پتہ چلتا ہے مؤقف سے آگاہ کردیا جائے گا۔