انتخابات عمران خان یا ان کی پارٹی کے بغیر بھی ہوسکتے ہیں: نگراں وزیراعظم
سول ملٹری تعلقات کو چیلنجز کا سامنا رہتا ہے جس سے انکار نہیں
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے کارکن توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے زیر حراست ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ انتخابات عمران خان یا ان کی پارٹی کے سیکڑوں ارکان کے بغیر بھی ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد مختلف پرتشدد واقعات کے تناظر میں کہا کہ (پی ٹی آئی) کے ہزاروں کارکن توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سمیت ’’غیر قانونی سرگرمیوں‘‘ میں ملوث ہونے کی وجہ سے زیر حراست ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر اس امر پر زور دیا کہ انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہوں گے اور الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے گا۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی روکنے کیلیے فوج کی مداخلت کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں عمران خان اور عدلیہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کریں گے جبکہ عدلیہ کو کسی بھی سیاسی مقصد کے لیے آلہ کار کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
فوج اور حکومت سے متعلق سوال کے جواب میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات کو چیلنجز کا سامنا رہتا ہے جس سے انکار نہیں لیکن (یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ) ان چیلنجز کی مختلف وجوہات ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے اقرار کیا کہ کئی دہائیوں کے دوران سول اداروں کی کارکردگی بری طرح متاثر ہوئی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا حل سویلین اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنانا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کہا کہ کشمری اپنے سیاسی حقوق سے محروم ہیں جبکہ بھارت نے وادی کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے (لیکن دکھ کی بات یہ ہے کہ) دنیا کی توجہ یوکرین پر ہے لیکن کشمیر (ان کی نظروں) سے اوجھل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر یورپ یا امریکا میں ہوتا تو کیا تب بھی مقبوضہ کشمیر کے حل کے لیے ایسا ہی بے حس رویہ اپنایا جاتا؟ اس تنازع کے اصل کردار کشمیری عوام ہیں جو اپنی شناخت و مستقبل کا فیصلہ چاہتے ہیں۔