شمالی کوریا نے چھوٹے جوہری بم بنا لیے
شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ کی جانب سے ماضی میں بھی یہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے تاہم پہلی بار یہ دعویٰ ملک کے سربراہ سے براہ راست منسوب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ماہرین طویل عرصے سے شمالی کوریا کے اس دعوے پر شبہے کا اظہار کرتے رہے ہیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری میں تیزی کا آغاز رواں سال کے آغاز میں جوہری اور میزائل تجربے کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے تناظر میں کیا گیا تھا۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے اب تک کی سب سے بڑی سالانہ فوجی مشقوں کے آغاز کے بعد حال ہی میں شمالی کوریا نے دونوں ملکوں پر بلا امتیاز جوہری حملے کی دھمکی بھی دی ہے۔
’فول ایگل اینڈ کی ریزولو‘ نامی معمول کی فوجی مشقیں ہر بار کشیدگی کا باعث بنتی رہی ہیں۔
کم جونگ ان کی جانب سے یہ دعویٰ بدھ کو جوہری تنصیبات کے دورے کے موقعے پر سامنے آیا ہے
سرکاری میڈیا کے سی این اے کے مطابق ملک کے حکمراں کا کہنا ہے کہ ’جوہری وارہیڈز کا معیار برقرار رکھتےہوئے انھیں بیلسٹک میزائلوں کی جسامت کے لحاظ سے چھوٹا کیا گیا ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’اسے کسی بھی قسم کی مزاحمت کے خلاف بہترین دفاع کہا جاسکتا ہے۔‘
کے سی این اے کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہائیڈروجن بموں میں استعمال ہونے والے ان جوہری وارہیڈز کا بھی معائنہ کیاجو خاص طور پر تھرمو نیوکلیئر اثرات مرتب کرنے کےلیے تیار کیے گئے ہیں۔
شمالی کوریا کا جوہری وارہیڈز بیلسٹک میزائلوں پر نصب کرنے کی صلاحیت حاصل کرنے کا دعویٰ سچ ہونے کی صورت میں اس کے پڑوسی ممالک اور امریکہ کے لیے خطرات میں اضافے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔
جنوبی کوریا میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر جنرل کرٹس سکپراٹی نے اکتوبرسنہ 2014 میں صحافیوں کوبتایا تھا کہ وہ سمجھتےہیں کہ شمالی کوریا کے پاس چھوٹے جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔
مئی سنہ 2015 میں شمالی کوریا کے نیشنل ڈیفنس کمیشن نے کہا تھا کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کو چھوٹی جسامت میں تیار کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
تاہم جوہری ہتھیاروں سے متعلق ان دعووں کو شبہے کی نظر سے دیکھا جاتا رہا ہے۔ ماہرین میں رواں سال جنوری میں ہائیڈروجن بموں کے لیے کیے جانے والے جوہری تجربے کے دعوے پر بھی شک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
شمالی کوریا کی جانب سے خلا میں سیٹیلائٹ چھوڑے جانے کے بعد یہ تجربات کیے گئے تھے جن کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے شمالی کوریا پر اب تک کی سب سے سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
جنوبی کوریا کی جانب سے بھی شمالی کوریا کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے جن میں ان افراد اور اداروں کو بلیک لسٹ کرنا بھی شامل ہے جن کے بارے میں جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ ہونے کے شبہات ہیں۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان اس وقت علاقے میں امریکی میزائل ڈیفنس سسٹم کی ممکنہ تنصیب پر گفتگو جاری ہے جس پہ شمالی کوریا، روس، اور چین کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔