سابق وزیراعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت منظور
اسلام آباد: احتساب عدالت نے نواز شریف کے 24 اکتوبر تک وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے ایئر پورٹ پر گرفتاری سے روک دیا ہے۔
احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کے 24 اکتوبر تک وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے ایئر پورٹ پر گرفتاری سے روک دیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے محفوظ فیصلے میں نوازشریف کی وارنٹ معطلی کی استدعا منظور کرتے ہوئے 24 اکتوبر عدالت پیش ہونے کا حکم دیا۔ سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل قاضی مصباح عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل قاضی مصباح نے موقف اپنایا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دیکر دائمی وارنٹ جاری کیے گئے تھے، عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دے کیونکہ نواز شریف پیش ہونا چاہتے ہیں، 24 اکتوبر کو عدالت میں یہ کیس سماعت کے لیے مقرر ہے اور 21 اکتوبر کو نواز شریف واپس آرہے ہیں، وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنا عدالت کا اختیار ہے۔
جج محمد بشیر نے کہا کہ پہلے کیس کا ریکارڈ دیکھ لیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
قاضی مصباح ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت دائر نہیں کی، اسحاق ڈار کیس میں اسی طرح عدالت نے وارنٹ منسوخ کیے تھے، 9 ستمبر 2020 کو نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اتنا عرصہ کیوں نہیں آئے وجہ کیا تھی، جس پر وکیل نے بتایا کہ جب وہ بیرون ملک گئے تھے وہ شدید بیمار تھے اور لاہور ہائیکورٹ نے بیرون ملک علاج کی اجازت دی تھی جس کا حکم نامہ آج بھی موجود ہے کیونکہ وہ زیر التواء ہے، ہم نے نواز شریف کے تازہ ترین میڈیکل رپورٹس بھی منسلک کی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف نے کہا کہ اس درخواست میں عبوری ریلیف بھی مانگا گیا ہے۔
وکیل نواز شریف نے کہا کہ ہم 24 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوں گے اور اس کیس میں نیب کا کوئی وارنٹ گرفتاری نہیں ہے، ہمارے راستے میں صرف دائمی وارنٹ گرفتاری ہے اور ہم عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس درخواست میں دو ریلیف ماںگے ہیں، یہ کہہ رہے ہیں کہ سرنڈر کرنا چاہتے ہیں اور یہ آنا چاہتے ہیں تو دائمی وارنٹ گرفتاری 24 اکتوبر تک معطل کر دیں۔
وکیل قاضی مصباح نے کہا کہ ریفرنس دائر ہونے سے چار ماہ پہلے نواز شریف عدالت کی اجازتِ سے بیرون ملک چلے گئے تھے، اس کیس کے شریک ملزمان پلیڈر کے ذریعے پیش ہو رہے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ اس کیس میں کوئی اور ملزم پکڑا گیا؟ وکیل نے بتایا کہ اس کیس میں کوئی بھی ملزم نہیں پکڑا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری ملزم کی حاضری کے لیے ہی ہوتے ہیں، اگر نواز شریف سنا چاہتے ہیں تو دائمی وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیں۔
نواز شریف کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔