خیبر پختونحؤا کے مشہور صداراتی ایوارڈ یافتہ پشتو فوک گلوکار خان تحصیل انتقال کرگئے
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونحؤا کے مشہور صداراتی ایوارڈ یافتہ پشتو فوک گلوکار خان تحصیل حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے ہیں۔ انکی عمر 85 برس تھی۔
مرحوم خان تحصیل کے صاحبزادے گل بہار نےبتایا کہ ان کے والد کی پیر کی صبح اچانک طبعیت خراب ہوئی جس کے بعد انھیں قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
مرحوم کو ضلع نوشہرہ کے علاقے پیرپائی میں سپردخاک کردیا گیا۔
پشتو موسیقی میں اپنی منفرد آواز اور طرز کےطورپر شہرت رکھنے والے گلوکار خان تحصیل کا تعلق بنیادی طورپر ضلع لکی مروت کے ایک امیر گھرانے سے تھا تاہم خاندانی دشمنی کے باعث انھوں نے آبائی علاقہ چھوڑ کر خانہ بدوشی کی زندگی اختیار کی۔ انھوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز ریڈیو پاکستان سے کیا جہاں بعد میں انھیں فوک موسیقی میں شہرت ملی۔
پشاور میں پشتو موسیقی اور ثقافت پر لکھنے والے سنئیر تحقیق کار شیر عالم شنواری کا کہنا ہے کہ 80 کی دہائی میں ریڈیو پاکستان کو جنوبی اضلاع سے فوک گلوکاروں کی ضرورت محسوس ہوئی اور اس زمانے میں پہلی مرتبہ خان تحصیل ایک گلوکار کے طورپر سامنے آئے۔ انھوں نے کہا کہ خان تحصیل کو متعارف کروانے کا سارا کریڈیٹ ریڈیو پاکستان کے پروڈیوسر رشید علی دھقان کو جاتا ہے جنھوں نے خیبر پختونخوا میں کئی ایسے فوک گلوکاروں کو متعارف کرایا۔
خان تحصیل کی آواز کی خاص بات یہ تھی کہ وہ فوک گائیگی پہاڑی طرز میں کرتے تھے اور بعد میں یہی منفرد انداز انکی شہرت کی وجہ بنی۔
تاہم خان تحصیل کو اصل شہرت اس وقت حاصل ہوئی جب انھوں نے خیبر پختونخوا کے اولین سمجھنے جانے والی ’بلبل سرحد ’ کے نام سے مشہور خاتون فوک گلوکارہ زرسانگہ کے ساتھ مل کر گانا شروع کیا۔ بعد میں ان دونوں فوک گلوکاروں کی ایک جوڑی بن گئی جنہیں فوک گائیگی میں نہ صرف پاکستان میں بلکہ ملک سے باہر بھی خاصی شہرت ملی۔
شیرعالم شنواری کے مطابق پاکستان میں فوک گلوکاروں کی کمی نہیں لیکن خان تحصیل اور زرسانگہ کی جوڑی اس وجہ سے منفرد تھی کیونکہ دونوں پہاڑی فوک گائیکی کرتے تھے اور اس طرح کی جوڑی ملک کے کسی اور علاقے میں کم ہی نظر آتی ہے۔
خان تحصیل نے کوئی تعلیم حاصل نہیں تھی جسکی وجہ سے انھوں نے کبھی غزل گائیگی نہیں کی۔ انھیں حکومت پاکستان نے فوک گلوکاری میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا۔ مرحوم نے اپنے تین بیٹوں اور تین بیٹیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔