کالعدم جماعۃ الدعوۃ کی حمایت یافتہ ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ محفوظ
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بینچ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران ملی مسلم لیگ کے وکیل راجہ عبدالرحمٰن ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا آپ کی جماعت سے متعلق وزارت داخلہ کا خط آپ کے علم میں ہے؟ راجہ عبدالرحمٰن ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ وزارت داخلہ نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کی مخالفت کی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمارے پاس تو 350 سے زائد جماعتیں رجسٹر ہیں، ہمیں کسی جماعت کی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا، ہم نے تو اخبار میں خبر پڑھنے کے بعد وفاقی حکومت سے جواب مانگا تھا۔ وکیل ملی مسلم لیگ نے کہا کہ ہمیں وزارت داخلہ کے خط میں استعمال کی گئی زبان پر اعتراض ہے، جس میں وزارت داخلہ نے لکھا ہے کہ اس جماعت کی رجسٹریشن سے سیاست میں تشدد کا عنصر آسکتا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے وکیل ملی مسلم لیگ سے استفسار کیا کہ آپ خود کو وزارت داخلہ سے کلیئر کیوں نہیں کرا لیتے، آپ اس خط کو چیلنج کرسکتے ہیں۔ وکیل ملی مسلم لیگ نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن وزارت داخلہ کی سفارش پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے، کیا اب ہر سیاسی جماعت کو وزارت داخلہ سے کلیئرنس لینا ہوگی؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے شواہد کے بغیر جواب دیا، الیکشن کمیشن قانون کے مطابق ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن پر فیصلہ کرے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہماری تو اپنی کوئی اطلاع نہیں ہوتی، ہم تو حکومت کی ہی مدد لے سکتے ہیں۔ وکیل ملی مسلم لیگ نے کہا کہ ہم نے سیاسی جماعت کی رجسٹریشن سے متعلق تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں، ہمارے کسی پارٹی عہدیدار کا کالعدم تنظیم سے رکن نہیں۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کسی جماعت کی رجسٹریشن کے لیے وزارت داخلہ سے رائے لینے کا پابند نہیں ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ آپ وفاقی حکومت سے رجوع کیوں نہیں کرتے؟۔ جس پر راجہ عبدالرحمٰن ایڈوکیٹ نے کہا کہ کس قانون کے تحت ہم وفاقی حکومت سے رجوع کریں؟۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ وزارت داخلہ کے خط کے مطابق تو لگتا ہے آپ کی جماعت کا تعلق کالعدم جماعت سے ہے۔ بعدازاں الیکشن کمیشن نے ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ کے آخر میں وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔ ملی مسلم لیگ پر الزام ہے کہ اسے کالعدم جماعت دعوۃ کے نظر بند امیر حافظ سعید کی پشت پناہی حاصل ہے جن پر 2008 کے ممبئی حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام لگایا جاتا ہے اور ان کے سر کی قمیت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی گئی تھی۔ ملی مسلم لیگ پر پابندی لگانے کے اقدام کا مقصد بظاہر شدت پسندوں کو آئندہ سال ہونے والے الیکشن کے دوران ملک کی مرکزی سیاست سے دور رکھنا ہے۔