راولپنڈی: تینوں بڑی جماعتیں ناکام ہوچکیں، جہاں متنازع انتخابات ہوں وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ملکی تاریخ کے متنازع ترین انتخابات ہونے جا رہے ہیں جہاں متنازع انتخابات ہوں وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا تینوں بڑی جماعتیں ناکام ہوچکیں، میں اس سیاست سے اتفاق نہیں کرتا جہاں آج ن لیگ کھڑی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت میں بھی بہت سے دعوت نامے آتے رہے، دو دن قبل کوآرڈی نیٹر حافظ عثمان کو اینٹی کرپشن طلب کیا، سمجھا ہوں کوآرڈی نیٹر جو پبلک آفس ہولڈر نہیں اسے طلب کرنے کا مقصد مجھے طلب کرنا ہے، آکر پوچھا تو سادے کاغذ پر لکھا تھا کہ دو سڑکوں کے ٹھیکے من پسند ٹھیکے داروں کو دیئے جس پر محکمے سے پوچھا تو سڑکیں بنی ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی دور میں بنی تھیں انھیں بتایا کہ گورنمنٹ ملازم نہیں ہے نہ ہی ٹھیکے دار ہے یہ بدنصیبی ہے کہ الیکشن ہورہے ہیں اور امیدواروں کی طلبیاں ہورہی ہیں جس ملک کا الیکشن متنازع ہو جائے وہ آگے نہیں بڑھ سکتا الیکشن کو غیر متنازع بنانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ہے ایسے الیکشن جو ملک کو انتشار دیں گے اس کا حصہ نہیں ہوں اس پر مطمئن ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن ایک آئینی فریضہ ہے اس کا انعقاد حاکم وقت کی ذمہ داری ہے الیکشن کی پروا نہیں ہوگی تو ملک ترقی نہیں کرے گا، نیب اور اینٹی کرپشن ملک کے کرپٹ ترین ادارے بن چکے ہیں ان کا احتساب کون کرے گا؟ یہ الیکشن کے جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہورہے ہیں، 1947ء سے لے کر اب تک ملک کا ہر الیکشن چوری کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ نوٹس دے کر بلالینا، زبردستی ووٹ لینا، اس سے ملک نہیں چلے گا تین بڑی جماعتیں ناکام ہو چکی ہیں کوئی نئی سیاسی جماعت اس ماحول میں نہیں بنے گی آج بھی وقت ہے اس الیکشن کو غیر متنازع بنائیں، الیکشن شفاف نظر آئیں اور عوام بھی مطئمن ہو، یہاں ہر کوئی سوال کرتا ہے کیا الیکشن ہو رہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ڈیل کا علم نہیں ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آئینی بیانیہ ہے مجھ سے ن لیگ کے رابطے کی ضرورت نہیں ہے، چھے ماہ قبل الیکشن لڑنے سے انکار کر دیا تھا، ن لیگ بنانے میں بھی تھوڑا بہت کردار ہے، الیکشن کے ماحول میں دباؤ کا اثر پیدا کریں گے اور ’’ڈالے‘‘ بھیجیں گے تو ملک کا نقصان ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 9 مئی کو سانحہ سمجھتا ہوں جن لوگوں نے حملہ کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، کارروائی تب ہوتی ہے جب ٹرائل مکمل ہو اور ملزم کو سزا ملے یا بری ہو۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میں نےالیکشن چھوڑا ہے سیاست نہیں چھوڑی، یہ بے مقصد الیکشن بن گیا یے، یہ ملک کو انتشار کے سوا کچھ نہیں دے گا، آگے بڑھنے کا ایک طریقہ ہے ملک کی سیاسی وعدالتی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ مل کر بیٹھیں اور ملک کو آگے لے جانے کا طریقہ کار طے کریں، کوئی سیاسی لیڈر شپ نظر نہیں آرہی جو ملک کو چلا سکے۔
انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت نے عوام کے مسائل نہ کی بات نہیں کی، پورے وثوق سے کہتا ہوں حل کسی کے پاس نہیں ہے، جب تک یہ سارے اکھٹے نہیں بیٹھیں گے مسائل حل نہیں ہوں گے، متنازع انتخابات سے بننے والی حکومت چاہے 5 سال رہے یا 50 سال ڈیلیور کوئی نہیں کرسکے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ن لیگ سے میرا کوئی اختلاف نہیں میں پنتیس سال سے ن لیگ سے منسلک ہوں میں اس سیاست سے اتفاق نہیں کرتا جہاں آج مسلم لیگ ن کھڑی ہے میری مسلم لیگ ن سے کوئی ناراضی نہیں ہے میں نے ٹکٹ کے لیے بھی اپلائی نہیں کیا اور ن لیگ کے خلاف کوئی الیکشن بھی نہیں لڑا، نواز شریف نے وطن واپسی پر مجھ سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔