مقبوضہ کشمیر میں بالوں کی چوٹی کاٹنے کے واقعات پر خواتین کا احتجاج
کشمیر: ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں خواتین کے بالوں کی چوٹی کاٹنے سمیت دیگر ظلم و تشدد کے دیگر واقعات کے خلاف خواتین اور بچوں نے مظفرآباد میں احتجاج کیا۔ مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مظاہرین صبح ساڑھے 10 بجے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں بینرز اور پلے کارڈز لیے پریس کلب کے باہر جمع ہوئے۔ ایک بینر، جس پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور آرمی چیف جنرل بپن روات کی تصویر آویزاں تھی، کو زمین پر روندا جا رہا تھا جسے اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کے آفس کے باہر جاکر آگ لگا دی گئی۔ مظاہرین سڑکوں پر آزادی اور بھارت مخالف نعرے لگاتے رہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق مقبوضہ وادی میں گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران اب تک 200 خواتین کے بالوں کی چوٹی کاٹنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں۔ کشمیر پولیس نے الزام لگایا کہ چوٹی کاٹنے کے ان واقعات میں انتہا پسند گروہ ملوث ہیں، جو چاہتے ہیں کہ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کرکے عوام اور سکیورٹی اداروں کے درمیان اعتماد کو ختم کیا جا سکے۔ خیال رہے کہ ملزمان کی نشاندہی کرنے والوں کے لیے مقبوضہ وادی کی پولیس نے 6 لاکھ ہندوستانی روپے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔ حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے کشمیری پولیس کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بال کاٹنے کے یہ واقعات نئی دہلی کی سازش ہے تاکہ بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف ہونے والی جدوجہد کو ختم کیا جاسکے۔
مظفر آباد میں ہونے والے مظاہرے کے شرکاء کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ بھارتی حکومت ان واقعات میں ملوث ہے اور ان کا مقصد یہ ہے کہ کشمیری عوام کی آزادی سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ پاسبان حریت جموں و کشمیر کے رہنما عزیر احمد غزالی کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں یقین ہے کہ ان واقعات کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے’۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بھارت مخالف مظاہروں میں خواتین کی شرکت کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خفیہ ادارے اپنی بزدلانہ حرکت سے خواتین میں خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتے ہیں جب کہ دوسری طرف ان کا مقصد کشمیری عوام کی آزادی کی تحریک کی طرف سے توجہ ہٹانا ہے۔
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز رفعت عزیز کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر ڈالنی چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ہم یہاں جمع ہیں تاکہ بین الاقوامی کمیونٹی کی توجہ حاصل کرسکیں، جن انسانی حقوق کی بات دنیا بھر میں کی جاتی ہے مقبوضہ وادی میں ان کو بری طرح پامال کیا جارہا ہے، یہ لوگ کب تک خاموش رہیں گے؟ مظاہرین میں سے ایک خاتون کا کہنا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی قبضے کی مذمت کرنے کے لیے یہاں آئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اقوام متحدہ اور طاقتوروں کو ہماری فوری مدد کے لیے آنا چاہیے ورنہ کہیں بہت دیر نہ ہو جائے’۔