نیتن یاہو نے حماس کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کی تازہ ترین پیشکش کو مسترد کر دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس نے جنگ بندی کی تجویز پیش کی کہ تمام یرغمالی آزاد ہو جائیں گے، اسرائیل غزہ سے اپنی فوجیں نکال لے گا اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے پائے گا۔
اس حوالے سے حماس نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ثالثیوں کوغزہ جنگ بندی کا جامع خاکہ پیش کیا ہے، خاکہ اسرائیلی جارحیت روکنے اور امداد کی فراہمی پر مبنی ہے، خاکے میں فلسطینی قیدیوں، اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے پر حماس کا مؤقف بھی شامل ہے۔
حماس کی پیشکش کو ‘غیر حقیقی’ قرار دیتے ہوئے نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم کو تباہ کرنے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس اس کے خاتمے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اصرار کیا کہ حماس کے خلاف مکمل فتح ہی چار ماہ سے جاری غزہ جنگ کا واحد حل ہے۔
نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ معاملے پر اپ ڈیٹ آج اسرائیل کی جنگی کابینہ اور سکیورٹی کابینہ کو پیش کی جائے گی۔
لیکن امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جنگ بندی کے اس خاکے سے متعلق کہا کہ معاہدے کے لیے بات چیت کی ابھی بھی گنجائش موجود ہے اور ہم دیکھیں گے کہ کس طرح اس پر بات کرنی ہے۔