پختونخوا میں قومی اسمبلی کے 1 اور صوبائی اسمبلی کے 5 حلقوں کے تائج چیلنج
پشاور: درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فارم 45 میں ڈی آر اوز اور آر اوز نے نتائج تبدیل کیے۔
الیکشن ٹریبونل میں جن حلقوں کے امیدواروں کی جانب سے انتخابی نتائج چیلنج کیے گئے ہیں ان میں قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 28، صوبائی اسمبلی کا حلقہ پی کے 74، پی کے 75، پی کے 78، پی کے 101 اور پی کے 102 شامل ہیں۔
انتخابات کے نتائج چیلنج کرنے کے دائر پٹیشن میں الیکشن کمیشن، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، ریٹرننگ آفیسر اور کامیاب امیدواروں کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فارم 45 میں ڈی آر اوز اور آر اوز نے تبدیلی کی اور نتائج تبدیل کیے۔ درخواست گزار فارم 45 میں کامیاب ہوئے جب کہ فارم 47 مخالف امیدوار کو کامیاب قرار دیا ہے۔
الیکشن ٹریبونل سے استدعا کی گئی ہے کہ فارم 45 کے مطابق نتائج مرتب کیے جائیں۔ بیلٹ پیپرز جن بیگز میں پڑے ہیں، ان کو بہ حفاظت لایا جائے۔ ووٹوں کی تصدیق کرکے نتائج مرتب کیے جائیں۔
درخواست گزاروں ے مطابق الیکشن کمیشن میں بھی دوبارہ گنتی کے لیے درخواست دائر کی ہے لیکن ان کی درخواستوں کو بغیر کسی وجہ کے خارج کردیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی ذمے داری تھی کہ وہ شفاف انتخابات کو یقینی بناتا۔
الیکشن ٹربیونل میں این اے 28 سے امیدوار ساجد نواز، پی کے 74 سے ارباب جاندان، پی کے 75 سے ملک شہاب نے درخواست دائر کی ہے۔ ان کے علاوہ پی کے 78 سے ارباب عاصم، پی کے 101 سے ملک عدنان اور پی کے 102 سے شاہ محمد نے الیکشن ٹربیونل میں درخواست کی ہے۔