وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ لاپتہ افراد کا معاملہ دہشت گردی کے ساتھ جڑا ہوا ہے، لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل لوگ گوادر حملے میں موجود تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمہ داریوں کا پورا احساس ہے لیکن لاپتہ افراد کا معاملہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر دوبارہ کام شروع کیا جا رہا ہے۔ چار دہائیوں پر محیط معاملہ راتوں رات تو حل نہیں ہو سکتا۔
وزیرقانون کا کہنا تھا کہ ہمسائیہ ممالک نے پاکستان کے اندرونی چیلنجز بڑھا دیئے، حکومت کو اپنی ذمہ داری کا پورا احساس ہے، سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کا معاملہ ازخود نوٹس میں اٹھایا، لاپتہ افراد کے 10 ہزار 200 سے زائد کیسز کمیشن میں گئے، 8 ہزار ہزار کے قریب کیسزحل طلب تھے جو حل ہو بھی چکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی شہریوں نے دھماکوں میں اپنی جانیں گنوائیں، پاک فوج کے جوانوں نے شہادت کے رتبے پائے، ہم نے تمام چیزوں کو بیلنس کرکے چلناہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملا کر مسئلے کا آئینی حل نکالنا ہے۔ یہ معاملہ جلد بازی یا ایک رات میں حل نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ حل کرنے کیلئے بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے۔