امریکا میں پرتشدد احتجاج کو کوئی تحفظ حاصل نہیں : امریکی صدر
یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ہونے والے مظاہروں میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں لوگ موجود ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمعے کے روز یونیورسٹی آف پنسلوانیا نے امریکی پولیس سے کیمپس میں فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں اضافے کے حوالے سے مزید تعاون کی درخواست کی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق یونیورسٹی کے احتجاج کے سلسلے میں 2,100 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب ویڈیو فوٹیج میں غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں سیئٹل میں واشنگٹن یونیورسٹی کے کیمپس اسکوائر میں سے ایک کیمپس میں طلباء کی طرف سے لگائے گئے کیمپ کو دکھایا گیا تھا، مظاہرین نے یونیورسٹی سے بوئنگ کے علاوہ اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مظاہرین نے اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کی حمایت کرنے والے صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں خونریزی کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں اور اسرائیلی حکومت کی حمایت کرنے والی کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کریں۔
ایک عینی شاہد کی طرف سے لی گئی ویڈیو فوٹیج میں پورٹ لینڈ اسٹیٹ یونیورسٹی میں مظاہرین کو پولیس سے آمنا سامنا بھی کرتے دکھایا گیا۔
پورٹ لینڈ پولیس بیورو کے مطابق تصادم کے دوران کم از کم 12 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں چار طالب علم بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکی یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں میں ہونے والے مظاہروں میں سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے کوشاں لوگ موجود ہیں۔
ایکس پر جاری بیان میں جو بائیڈن نے کہا کہ پرامن احتجاج امریکا میں قانون کے تحفظ کے تحت ہوتا ہے جب کہ پرتشدد احتجاج کو کوئی تحفظ حاصل نہیں۔
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے سرمایہ کاری کی واپسی کا مطالبہ کرنے والے مظاہرے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران متعدد امریکی یونیورسٹیوں میں پھیل چکے ہیں۔