سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کے مالک کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا
سپریم کورٹ آف پاکستان نے مونال ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ آف پاکستان کےچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےمارگلہ ہلز نیشنل پارک میں تجارتی سرگرمیوں اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل پر شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے استفار کیا کہ کیوں نہ آپ پر فرد جرم عائد کریں؟سچ بتائیں وائلڈ لائف محکمے کےنوٹیفکیشن کے پیچھے کون ہے؟ کس کے کہنے پر نوٹیفکیشن جاری ہوا؟ فاضل جج کے سوال پر سیکرٹری کابینہ کامران علی افضل نے جواب میں کہا کہ میرے علم میں نہیں،وائلڈ لائف محکمہ کی تبدیلی کے احکامات وزیر اعظم نے جاری کئےتھے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیکرٹری کابینہ نے الزام وزیر اعظم پر لگا دیا ہے،سیکرٹری کابینہ نے بھائی کو بچانے کیلئے الزام وزیر اعظم پر عائد کردیا ہے،سیکرٹری کابینہ نے وزیر اعظم کو بس کے نیچے دھکا دے دیا ہے، بس پروپیگنڈا کرنے کیلئے لوگوں کو خرید لو ، میں نے زندگی میں جو خریدی اپنی کمائی سے خریدی ہے، ہر ادارے کو تباہ کردو بس،ہمت جرات ہے تو عدالت آؤ بتاو کیا غلطی ہے؟ ہر ایک کا ایجنڈا ہے،ساری حکومت آج عدالت میں کھڑی ہے لیکن معلوم کچھ نہیں ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ ملک اب لینڈ مافیا کے حوالے ہے،سپریم کورٹ پر سب سے پہلے ہم نے انگلی اٹھائی ہے،10,10 سال سے خلاف قانون بیٹھنے والوں کو واپس بھیجا ہے،ڈیپوٹیشن والوں کو واپس کرنے پر بھی شور مچایا گیا ہے،کہا جاتا ہے چیف جسٹس نے یہ کردیا وہ کردیا، ذاتی حملہ گالی گلوچ کر لو بس، میں آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہوں، آج تک کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی، سیکرٹری کابینہ نے سچ نہ بولا تو نتائج بھگتیں گے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کیوں نہ سی ڈی اے کو وزارت داخلہ سے لیکر ہاؤسنگ کو دے دیں؟ہاؤسنگ اور ٹاؤن پلاننگ سے وزارت داخلہ کا تعلق کیا ہے؟کوئی منطق تو بتائیں، یہ تعلق مجھے بھی سمجھا دیں، یہ ایسے ہی نہیں جیسے ریلوے کو اٹھا کر وزارت تعلیم کو دے دیں،کیا یہ صرف موڈ کی بات ہوتی ہے ؟کیوں نہ وزارت داخلہ کو نوٹس کریں؟وزارت داخلہ سے پوچھ لیتے ہیں کیوں نہ سی ڈی اے واپس لے لیں؟ ان معاملات پر پارلیمنٹ میں بات کیوں نہیں ہوتی؟
قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ یہ کابینہ کا بھی معاملہ نہیں بلکہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے، کوئی طاقتور وزیرداخلہ آیا ہوگا جس نے سی ڈی اے کا کنٹرول مانگ لیا ہوگا،اختیارات کی تقسیم کو ہم سمجھتے ہیں ، مگر بات عوامی مفاد یا آئین کیخلاف ہوگی تو معاملہ الگ ہے، ہمیں سیکرٹری کابینہ سے جرح کرکے کھینچ کر معلومات نکالنا پڑیں،چیئرمین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ اپنے احکامات پر عملدرآمد کیلئے وزارت داخلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔
فاضل جج کا کہنا تھا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ نااہل ہیں اپنے آرڈرز پر عمل نہیں کراسکتے؟کیا ایف بی آر کو بھی وزارت داخلہ کے ماتحت کر دیں؟ پاکستان کی بیوروکریسی کو ہو کیا گیا ہے؟ کیا آپ نے کبھی کسی ضلع میں خدمات سرانجام دی ہیں؟ چئیرمین سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ جی ہاں میں اسسٹنٹ کمشنر رہا ہوں، پھر آپ کو پتا نہیں احکامات پر عمل کیسے ہوتا ہے؟
عدالت نے قرار دیا کہ لقمان علی افضل بتائیں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے لقمان علی افضل نے عدالتی فیصلے کے بعد ججز کیخلاف پروپیگنڈا کیا بظاہروہ میڈیا پر توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں بادی النظر میں لقمان علی افضل نے توہین عدالت کی ہے،لقمان علی افضل نے مارگلہ ہلز سے ریسٹورنٹ ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔