سینے کے کینسر کا علاج کرنے والی ادویات کا تجربہ کامیاب
یوں تو کینسر کی بیماری کے علاج کے لیے کوششیں تیز کردی گئی ہیں اور مہلک ترین کینسر کے علاج میں کافی پیش رفت ہوئی ہے اسی کوشش میں 2ایسی ادویات سامنے آئی ہیں جو سینے کے کینسر کو صرف 11 دن میں کافی حد تک ختم کردیتی ہیں جس سے اس بات کی امید ہوچلی ہے کہ بریسٹ کینسر کا فوری علاج ممکن ہوسکے گا۔
برطانیہ میں کی جانے والی تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سینے کے کینسر پر کی جانے والی تحقیق کے نتائج حیرت انگیز ثابت ہوئے اور اس کے لیے بنائی گئی 2 ادویات نے ان کی توقعات سے بڑھ کر کامیابی حاصل کی ہے اور وہ امید کر رہے ہیں کہ اب خواتین کو کیمو تھراپی کی ضرورت نہیں رہے گی۔
تحقیق کے دوران 257 خواتین پر ان ادویات کا ٹیسٹ کیا گیا جس کے نتائج نے بریسٹ کینسر کے مکمل علاج کا راستہ دکھایا دیا ہے جب کہ اس پر کام کرنے والے ڈاکٹرز اتنے حوصلہ افزا نتائج کی امید نہیں کر رہے تھے۔ تحقیق کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کینسر کے سامنے آنے اور اس کے آپریشن کرنے کے دوران ان ادویات نے اتنے کم عرصے میں کیسے کینسر کو اتنا کم کردیا۔
کینسر ریسرچ لندن کے پروفیسر کہنا ہے کہ بریسٹ کینسر پر تحقیق کے نتائج ڈرامائی ہیں اور خاص طورپر اتنے کم عرصے میں اتنے مثبت نتائج مل گئے۔ ڈاکٹرز کے مطابق اس تحقیق کے دوران مریضوں کو لیپاٹینب اور ٹراسٹوزمب نامی ادویات جنہیں ہر سیپٹین بھی کہا جاتا ہے دی گئیں جو بریسٹ کینسر ایچ ای آر 2 کے خلیوں کی سطح اور اس کے اندر داخل ہوکر انہیں مفلوج کردیتی ہیں۔ یہ تحقیق مانچسٹر کے اسپتال میں ایسی خواتین پربھی کی گئی جن میں ٹیومر ایک سے 3 سینٹی میٹر تک بڑھ چکا تھا جب کہ اس کے نتائج بھی انتہائی مثبت رہے۔
پروفیسرکا کہنا ہے کہ اس نتائج سے یہ بات تو سامنے آ گئی کہ کچھ خواتین کو کیمو تھراپی کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اس کی اب بھی بڑے پیمانے پر تحقیق کی ضرورت ہے کیوں کہ اس بات کا خدشہ رہتا ہےکہ ایچ ای آر 2 کسی بھی وقت واپس آجائے