یہ نہیں ہو سکتا ایک جماعت کو جلسے کی اجازت دیں دوسری کو نہ دیں، چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی جلسے کا این او سی منسوخ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت دس ستمبر تک ملتوی کر دی۔چیف جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے یہ نہیں ہو سکتا آپ ایک جماعت کو جلسے کی اجازت دیں اور دوسری کو نہ دیں ۔
پی ٹی آئی وکیل شعیب شاہین نے مؤقف اپنایا اسلام آباد انتظامیہ پہلے بھی ایسا کر چکی ہے ، جلسہ کرانے کیلئے سیکیورٹی نہیں مگر گرفتاریوں کیلئے سب کچھ ہے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اسلام آباد کو ہر جگہ کنٹینرز لگا کر کیوں بند کیا ہوا ہے ؟ کیا دفعہ 144 نافذ ہے ؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے جواب دیا بنگلادیش کی ٹیم آئی ہوئی ہے لیکن ہم منیج کر رہے تھے ، پھر مذہبی جماعت نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا ، ہم نےمشاورت سےآٹھ ستمبر کو جلسے کی تاریخ دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا اگر 8 کو کسی اور جماعت نے آنا ہے تو ابھی بتا دیں ، اسی عدالت نے پریڈ گراؤنڈ کو احتجاج کے لئے منتخب کیا، اگر وہ جگہ صحیح نہیں تو تبدیل کر لیں ، ڈی سی اور کمشنر اسلام آباد کو احتجاج اور جلسے سے متعلق جامع پالیسی کا کہا تھا، آپ نے ہر چیز کو بدنظمی میں رکھا ہوا ہے، جلسوں کے حوالے سے امتیازی کے بجائے یکساں پالیسی رکھیں ۔ کیس کی آئندہ سماعت پی ٹی آئی جلسے کی مجوزہ تاریخ 8 ستمبر کے دو روز بعد ہوگی۔