عدلیہ کی خودمختاری مجوزہ ترمیم سے متاثر ہو گی : شاہد خاقان
ملک کا نظام آئین کے بغیر نہیں چل سکتا ، آج کون سی مجبوری کہ آئینی ترمیم کی ضرورت پڑگئی؟
اسلام آباد: سیاست کرسی کے حصول کا نام بن گئی ہے، قومی اسمبلی میں آج آدھے وہ لوگ ہیں جو الیکشن ہار کر بیٹھے ہوئے ہیں
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سیاست کرسی کے حصول کا نام بن گئی ہے، ملک میں الیکشن چوری ہوں گے تو ملک ترقی نہیں کرے گا، قومی اسمبلی میں آج آدھے وہ لوگ ہیں جو الیکشن ہار کر بیٹھے ہوئے ہیں، سینیٹ میں وہ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو پیسے دے کر آئے ہیں، چھ سال گزر گئے فاٹا کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں ہو رہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کا نظام آئین کے بغیر نہیں چل سکتا، آئین کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے، کبھی ہائبرڈ، کبھی ہائبرڈ پلس طرز حکومت آجاتی ہے، آج کون سی مجبوری کہ آئینی ترمیم کی ضرورت پڑگئی؟ آئین میں ترمیم رات کے اندھیرے میں نہیں ہوسکتی، آئینی ترمیم سینیٹ اور اسمبلی میں کسی نے پڑھی تک نہیں تھی۔
پاکستان پارٹی کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے آئینی ترامیم سے متعلق اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام پاکستان پارٹی مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے مینڈیٹ پر سنگین سوالات موجود ہیں۔ عدلیہ کی خودمختاری مجوزہ ترمیم سے متاثر ہو گی۔ ہائی کورٹ کے ججوں کی منتقلی کا قانون بھی انہیں دباؤ میں لانے کے کام آئے گا جب کہ مجوزہ ترمیم شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو کمزور کرے گی۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وفاقی آئینی عدالت سپریم کورٹ کے ججوں کو بے معنی بنا دے گی۔ فوجی عدالتوں کے ٹرائلز کو مزید عام کرنا شہری آزادیوں کے خلاف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل عدلیہ کی خودمختاری کو تباہ کرنا نہیں ہے۔