آپ کا مقصد آج بھی 9 مئی والا ہے ، ریاست صبر کا مظاہرہ کررہی ہے
غریب کے بچے کو آگے کرنے کے بجائے پی ٹی آئی قیادت خود آگے آئے اور مظاہرے کو لیڈ کرے
اسلام آباد: بشریٰ بی بی منصوبہ بناکر آئی ہے کہ لاشیں گرانی ہیں اور خون خرابہ کرانا ہے
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ یہ واحد جماعت ہے جس کے احتجاج میں افغانی شامل ہوتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کوئی سانحہ ہو اور بعد میں اس کا فائدہ اٹھایا جائے۔
عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی قیادت لاشیں گرانا چاہتی ہے مگر ریاست ایسا نہیں ہونے دے گی اور گولی کا جواب گولی سے نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ غریب کے بچے کو آگے کرنے کے بجائے پی ٹی آئی قیادت خود آگے آئے اور مظاہرے کو لیڈ کرے، یہاں بیلا روس کے صدر آئے ہوئے ہیں اور ملکی بہتری کے لیے معاہدے دستخط ہورہے ہیں اور دوسری طرف مظاہرین آنسو گیس شیل پولیس پر پھینک رہے ہیں، اس کا شدید ردعمل آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست صبر کا مظاہرہ کررہی ہے اور لاشیں گرانا نہیں چاہتی جب کہ بشریٰ بی بی منصوبہ بناکر آئی ہے کہ لاشیں گرانی ہیں اور خون خرابہ کرانا ہے ویسے بھی ان کے ’’عمل‘‘ کا جو پروسس ہے وہ خون گرانے سے ہی چلتا ہے خون خرابے کے بغیر ان کا گزارا نہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ انہوں ںے غریب کے بچے کو مار کھانے کے لیے آگے کردیا ہے اور کچھ کرائے کے لوگ پیسے دے کر آگے کردیے ہیں جو کبھی شیل، بنٹے، پتھر پھینکتے ہیں اس میں افغانی باشندے اور کرائے کے لائے ہوئے لوگ بھی ہیں، عمران خان اپنے بیٹوں کو فرنٹ پر لائیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ آپ کا مقصد آج بھی نو مئی والا ہے کہ خون بہے، رینجرز اہلکار اور پولیس اہلکاروں کی شہادت کا خون کس کے اوپر تلاش کیا جائے، ہم جواب دیں گے مگر آپ چاہتے ہیں کہ گولی کا جواب گولی سے دیں تو آپ کا یہ مقصد پورا نہیں ہوگا۔
عطا تارڑ نے کہا کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے پی ٹی آئی کے لیے کوئی نہیں نکلا، ہم نے جو مظاہرین پکڑے ہیں آپ کے سامنے لانے کو تیار ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہمیں پیسے دے کر کہا گیا تھا کہ مظاہرے میں جانا ہے، میں بشریٰ بی بی کو دعوت دیتا ہوں کہ خود کیوں ڈی چوک نہیں آتیں؟ خود کیوں شہید ملت چوک سے بھی پیچھے چھپی ہوئی ہیں، افغانیوں کے پیچھے کیوں چھی ہوئی ہیں؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ واحد جماعت ہے جس کے احتجاج میں افغانی شامل ہوتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کوئی سانحہ ہو اور بعد میں اس کا فائدہ اٹھایا جائے، میڈیا ان کا انٹرویو کرے پکڑے گئے مظاہرین میں سے کچھ کرائے کے ہیں، کچھ افغانی ہیں کچھ شہادت کے لیے تیار ہیں۔