شام کے مختلف علاقوں میں بشار الاسد اور ان کے والد کے پوسٹرز اورمجسمے ہٹائے جا رہے ہیں
مسلح گروہ ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ کر شام پر اسد خاندان کی 54 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا تھا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق مسلح افراد نے شام کے سابق صدر اور بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کے آبائی علاقے قرداحہ میں واقع اُن کے مقبرے کو نذر آتش کر دیا۔ آگ لگانے والے افراد نے نعرے بھی لگائے۔
باغیوں کی جانب سے ملک کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے شام بھر میں معزول شامی صدر اور اُن کے والد کے پوسٹرز اور مجسمے ہٹائے جا رہے ہیں۔ سابق صدر کے حامیوں کو خدشہ ہے کہ انھیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
حافظ الاسد نے سنہ 1971 سے سنہ 2000 تک شام پر حکومت کی۔ ان کی موت کے بعد ان کے بیٹے بشارالاسد کو ملک کا صدر بنا دیا گیا تھا۔ حافظ الاسد علوی شیعہ فرقے سے تعلق رکھتے تھے جو کہ شام کی کل آبادی کا 10 فیصد ہیں۔ علویوں کی سب سے زیادہ تعداد بحیرہ روم کے کنارے آباد شام کے صوبے لتاکیا میں موجود ہے۔ اسد خاندان کے پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط دورِ حکمرانی میں انھیں علویوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔