ایرانی گلوکارہ کو حجاب کے بغیر آن لائن کنسرٹ کے بعد ایکشن کا سامنا
پارستو احمدی نے مہسا امینی کی ہلاکت پر مظاہرین کیخلاف کریک ڈاؤن پر بھی گانا گایا تھا
ایرانی گلوکارہ پارستو احمدی پر لباس سے متعلق ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی معروف گلوکارہ پارستو احمدی کو آن لائن کنسرٹ کرنے پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا ہے۔
پارستو احمدی اپنے یوٹیوب چینل پر لائیو کنسرٹ کے لیے شہرت رکھتی ہیں۔ ان کے مداحوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
کنسرٹ سے قبل تحریری پیغام میں پارستو احمدی نے کہا کہ میں پارستو ہوں، وہ لڑکی جو خاموش نہیں رہ سکتی اور اپنے ملکِ عزیز کے لیے گانا چھوڑنے سے انکار کرتی ہے۔
انھوں نے ناظرین پر ایک آزاد اور خوبصورت قوم کا خواب دیکھنے پر بھی زور دیا۔
معمول کی طرح اس بار بھی پارستو احمدی اپنے بینڈ کے 4 ارکان کے ہمراہ یوٹیوب چینل پر براہ راست شو کے لیے نمودار ہوئیں۔
آن لائن کنسرٹ کامیاب رہا اور لاکھوں افراد نے براہ راست گانے سنے۔ اپنے پسندیدہ گانوں کی فرمائش صارفین کمنٹ میں کرتے رہے۔
بعد ازاں پارستو احمدی پر لباس سے متعلق ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کیا گیا۔
پارستو احمدی کا نام لیے بغیر ایرانی عدلیہ کی میزان آن لائن نیوز ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک خاتون گلوکارہ نے بینڈ کے ہمراہ قانونی اور مذہبی معیارات پر عمل کیے بغیر فنِ موسیقی کا مظاہرہ کیا۔
جس پر عدلیہ نے ایکشن لیتے ہوئے گلوکارہ اور پروڈکشن کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
انھیں پوچھ گچھ کے لیے اخلاقیات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے والی خصوصی فورس نے تھانے بلایا ہے۔
پارستو احمدی پر الزام ہے کہ انھوں نے آن لائن کنسرٹ میں نہ صرف حجاب نہیں پہنا بلکہ لباس بھی غیر مناسب تھا۔
یاد رہے کہ ایران میں خواتین کو عوامی مقامات یا عوام کے سامنے بغیر سر ڈھانپے آنے اور گانا گانے پر بھی پابندی ہے۔
اس پابندی کی خلاف ورزی پر دو برس قبل مہسا امینی نامی ایک خاتون تھانے میں پوچھ گچھ کے دوران دم توڑ گئی تھیں جس پر ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
اس احتجاج کے دوران بھی گلوکارہ پارستو احمدی نے 2022 سے 2023 کے اس ہنگامہ آرائی کے دوران ایک نغمہ گایا تھا جس نے کافی شہرت حاصل کی تھی۔
پارستو احمدی نے کریک ڈاؤن کے حوالے سے گانا گایا تھا کہ وطن کے نوجوانوں کے خون سے گلِ لالہ پرورش پاتے ہیں۔