Featuredاسلام آباد

برطانیہ، امریکہ اور ای یو کا پاکستان کے اندرونی قانونی معاملات پر بیان ناقابل قبول

برطانیہ، امریکہ اور ای یو کا پاکستان کے اندرونی قانونی معاملات پر بیان، خاص طور پر 9 مئی کے مجرموں کو سزا دینے کے حوالے سے، مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

برطانیہ، امریکہ اور ای یو نے غیرضروری اور غیرمناسب بیانات میں پاکستان میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات پر اعتراض اٹھایا ہے۔ آئیے ان ممالک سے خود سے جڑے چند زمینی حقائق سے پردہ اٹھاتے ہیں۔

حالیہ تاریخ میں اگر بات کی جاے برطانیہ کی تو یہ وہی ملک ہے جس نے 29 جولائی 2024 کو ساؤتھ پورٹ کے علاقے میں نسلی فسادات کے بعد نہ صرف دو سو سے زائد افراد بلکہ تین کم سن بچوں کو بھی سوشل میڈیا پر غیر مستقیم الزامات کے تحت چند دنوں میں سزا دے دی۔ شدید کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ان افراد کو فوری جیل بھیج دیا گیا

ان 54 مجرموں میں سے 47 بالغ اور 3 نابالغ افراد کو قید کی سزا سنائی گئی۔ جنہوں نے جرم قبول کیا انہیں فوری کارروائی کے تحت سزا دی گئی اور باقی کو حراست میں رکھا گیا۔ خاص طور پر وہ افراد جنہوں نے سوشل میڈیا پر فسادات بھڑکانے کی ترغیب دی، انہیں سخت سزائیں دی گئیں۔ نارتھیمپٹن میں ایک 26 سالہ شخص کو ہوٹلز اور قانونی فرموں کو جلانے کی ترغیب دینے پر تین سال اور دو ماہ قید کی سزا دی گئی

اِسی طرح امریکہ نے کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے والے شر پسندوں کو فوری سخت سزائیں دی اور تقریباً 1500 لوگوں کو مختلف قوانین کا استعمال کر کے سزائیں سنائیں- جارج بش کے دور میں بھی کئی سویلین کو گوانتانامو بے میں ملٹری ٹریبونلز کے ذریعے سخت سزائیں دی گئی اُس وقت تو کسی انسانی حقوق کے ادارے، کسی دوسرے ملک نے اُف تک نا کی؟ آج جب پاکستان ریاستی املاک پر حملہ آوروں کو سزائیں دے رہا ہے تو انکے پیٹ میں مروڑ کیوں اٹھ رہے ہیں؟؟؟

پاکستان نے تو امریکا، برطانیہ کےان سخت کریک ڈاؤن پر کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ ریاستی رٹ قائم کرنے کے ان ایکشنز کو ان ممالک کے قوانین کی مضبوطی سے عمل داری کو سراہا ۔

اب برطانیہ، امریکہ اور ای یو کا پاکستان کی شفاف اور آئینی قانونی کارروائی پر اعتراض نہایت مضحکہ خیز اور غیر معقول ہے

9 مئی 2023 سے 9 مئی کے مجرم انصاف کے منتظر تھے، اور ڈیڑھ سال کی تاخیر کے بعد ان مقدمات کو اختتام تک پہنچایا جا رہا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں چھوڑا گیا کے یہ تمام ٹرائل پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق ہوں

یہ واضح ہے کہ دنیا کے ہر ملک کے قوانین اور قانونی عمل وہاں کے زمینی حقائق کے مطابق ہوتے ہیں۔ پاکستان میں عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں مقدمات کا قانونی عمل آئین کے تحت مکمل طور پر جائز ہیں اور ہر دور میں یہ قانونی سلسلہ جاری رہا ہے جسے پاکستانی عدالتی نظام کی مکمل تائید اور آئینی کور حاصل ہے

برطانیہ، امریکہ اور ای یو کو چاہیے کہ انسانی حقوق سے جڑی غزہ و فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی آواز بلند کرے۔ اسے اسرائیل کو روکنا چاہیے کہ وہ نسل کشی کے سنگین جرائم نہ کرے جہاں اسرائیلی فوج کسی بھی قانون سے بالا تر ہوکر مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے

پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت، خصوصاً گولڈسمتھ اور صہونی طاقتوں کے اشارے پر، قابل مذمت اور بالکل ناقابل قبول ہے

پاکستان برطانیہ، امریکہ، ای یو، یا کسی بھی دوسرے ملک یا غیر ملکی ادارے کی ایسی غیر معقول اور غیر ضروری پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو یکسر مسترد کرتا ہے

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close